اٹلی کے شہر وینس میں ہونے والے بین الاقوامی ثقافتی میلے میں اسرائیل کی شرکت کو نسل کشی کے حمایت کے مترادف قرار دیتے ہوئے ہزاروں فنکاروں، کیوریٹرز اور میوزیم کے ڈائریکٹرز نے مطالبہ کیا ہے کہ رواں سال اسرائیل کو اس میلے سے باہر کردیا جائے۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فن کاروں نے کہا کہ ثقافتی میلے کو نسل کشی کرنے والی ریاست کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے کے مترادف ہوگا۔
دی آرٹ ناٹ جینوسائیڈ نے کہا کہ عالمی سطح کی بڑی نمائش بینالے میں دو سال قبل یوکرین میں روسی مداخلت کے بعد روسی حکومت سے منسلک افراد پر پابندی عائد کردی گئی تھی لیکن اسرائیل کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا حالانکہ غزہ میں جنگ جاری ہے۔
اے این جی اے نے 12 ہزار 500 سے زائد افراد کے دستخط کے ساتھ جاری آن لائن خط میں کہا کہ فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم کے حوالے سے بینالے خاموش ہے، ہم اس دوہرے معیار پر حیرانی ہے۔
مزید کہا گیا کہ بینالے میں اس سے قبل جنوبی افریقہ پر بھی ان کے امتیازی نظام کی وجہ سے پابندی عائد کردی گئی تھی اور آج بھی انسانی حقوق کے بڑے ادارے اسرائیل کے فلسطین پر قبضے کو غیرقانونی، ظالمانہ نظام اور انسانیت کے خلاف ظلم قرار دے چکے ہیں۔
فنکاروں اور ثقافتی ورکرز کی عالمی تنظیم نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھے ہوئے ملک کو نمائندگی کے لیے ثقافتی پلیٹ فارم فراہم کرنا ناقابل قبول ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ بین الاقوامی ثقافتی نمائش میں اسرائیلی نمائندوں کی شرکت اور اسرائیل کی نمائندگی کرتا ہوا کوئی بھی کام اس کی جانب سے جاری نسل کشی کی توثیق کے مترادف ہے۔
دوسری جانب اٹلی کے وزیر ثقافت نے اے این جی اے کے خط کو ناقابل قبول اور باعث شرم قرار دیتے ہوئے مذمت کی اور کہا کہ یہ اظہار رائے کی آزادی اور تخلیقی کام کے لیے خطرے کی بات ہے۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے غزہ میں جاری اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں پر عالمی سطح پر تنقید کی جا رہی ہے، جس میں فنکار برادری بھی شامل ہے اور اسرائیلی کارروائیوں کو نسل کشی قرار دی جارہی ہے اور اسی بنیاد پر جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف مقدمہ بھی دائر کردیا ہے۔