غزہ: فلسطینی اتھارٹی کے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا، انہوں نے استعفیٰ صدر محمود عباس کو بھجوا دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق فلسطینی اتھارٹی کو امریکا کی طرف سے مغربی کنارے میں اصلاحات اور بہتری لانے کیلئے شدید دباوٴ کا سامنا ہے، وزیر اعظم محمد اشتیہ کا استعفیٰ فلسطینی اتھارٹی کو ہٹانے کیلئے صدر محمود عباس پر بڑھتے ہوئے امریکی دباوٴ کے تناظر میں سامنے آیا۔
فلسطینی اتھارٹی کے مستعفی ہونے والے وزیر اعظم محمد اشتیہ نے کہا ہے کہ سیاسی انتظامات میں فلسطینیوں کے درمیان وسیع اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے میں نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر وائٹ ہاوٴس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان کا کہنا ہے کہ اسرائیل، مصر، قطر اور امریکا نے عارضی جنگ بندی کا اعلان کرنے کیلئے قیدیوں کے معاہدے کے بنیادی نکات پر سمجھوتہ کر لیا ہے۔
جیک سلیوان کا مزید کہنا ہے کہ بات چیت آخری مرحلے میں ہے، قطر اور مصر کے درمیان حماس کے ساتھ بالواسطہ بات چیت ہونی چاہیے، جوبائیڈن نے ابھی تک رفاہ آپریشن کے حوالے سے اسرائیل کا منصوبہ نہیں دیکھا ہے۔
دوسری جانب یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق مذاکرات کے حوالے سے اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ پیرس میں ہونے والی بات چیت میں 40 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ جنگ میں 6 ہفتوں کے وقفے اور سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ ہونے کا امکان ہے، امریکا ماہ رمضان سے پہلے غزہ سے متعلق معاہدہ کروانا چاہتا ہے۔