لاہور: مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز پاکستان اور پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئیں۔
پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر ملک احمد خان کی زیر صدارت جاری ہے، انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے بغیر ہی سیکرٹری کو کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کر دی۔
اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے بغیر ہی وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے کارروائی کی گئی۔رائے شماری میں مریم نواز شریف نے 220 ووٹ حاصل کئے جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار رانا آفتاب احمد کو کوئی ووٹ نہیں ملا۔
قبل ازیں آدھا گھنٹہ تاخیر سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا گیا اور کہا گیا کہ 5 منٹ کے وقفے کے بعد اسمبلی کے دروازے بند کر دیئے جائیں گے۔
ووٹنگ کا طریقہ کار بتائے جانے کے کچھ دیر بعد ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا، جس پر سپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ جو کچھ ہوگا آئین کے مطابق ہوگا۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں شور شرابہ کے درمیان سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اجلاس سے واک آوٴٹ کر دیا۔سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے رانا آفتاب کو بات کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آوٴٹ کیا۔سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ اراکین اپنی نشستوں پر بیٹھیں۔
مسلم (ن) کی جانب سے وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے نامزد مریم نواز نے کہا ہے کہ ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، واک آوٴٹ نہیں کرنا چاہیے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں کہ سب ملکر چلیں، ہاریں یا جیتیں مقابلہ کریں،یہ جمہوریت کا حسن ہے،اپوزیشن کو بلوا کر بولنے کا موقع دیں۔
ن لیگ کی نامزد وزیراعلیٰ نے سپیکر سے درخواست کی کہ پہلے کوشش کی جائے کہ اپوزیشن کو لیکر آئیں، ہم چاہتے ہیں سب ملکر چلیں، ایسے واک آوٴٹ کرنا مناسب نہیں۔
اس موقع پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ مریم نواز نے خیر سگالی کا پیغام دیا جو قابل تحسین ہے، آپ کا رویہ اچھا ہے، آئین کا آرٹیکل 130 بولنے کی اجازت نہیں دیتا۔
سپیکر نے مریم نواز کی طرف سے سنی اتحاد کونسل کو منانے کی درخواست کو کارروائی کا حصہ بنانے سے روک دیا۔
مریم نواز کی درخواست پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو ایوان میں واپس لانے کیلئے کمیٹی قائم کر دی، کمیٹی میں خواجہ سلمان رفیق، مجتبیٰ شجاع الرحمان، علی حیدر گیلانی، خواجہ عمران نذیر و دیگر شامل ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے بائیکاٹ ختم کر دیا، سپیکر کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو ایوان میں واپس لے آئی تاہم سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے دوبارہ واک آوٴٹ کر دیا۔
سپیکر کا کہنا تھا کہ اگر سنی اتحاد کونسل کے اراکین واپس نہیں آتے تو کارروائی کا باقاعدہ آغاز کر دیں گے۔
علاوہ ازیں اجلاس کے آغاز پر سپیکر نے 2 ارکان اسمبلی سے حلف لیا، اجلاس میں خضر حسین مزاری، طاہر قیصرانی نے حلف اٹھایا۔سپیکر پنجاب اسمبلی کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہے، اپنے حلف کی پاسداری کروں گا۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی کے پہلے اجلاس میں 327 ارکان اسمبلی نے حلف لیا تھا، آج دو مزید نومنتخب اراکین کے حلف اٹھانے کے بعد پنجاب اسمبلی کے ارکان کی تعداد 329 ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے مریم نواز اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار رانا آفتاب مدمقابل ہیں، مریم نواز کو پنجاب اسمبلی میں واضح عددی برتری حاصل ہے جس کی وجہ ان کی وزیر اعلیٰ بننے کی پوزیشن واضح ہے۔