کراچی: گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) ، جماعت اسلامی (جے آئی)، جمعیت علما اسلام (جے یو آئی)، پی ٹی آئی کے اراکین نے حلف نہ اٹھانے اور آج 24 فروری کو سندھ اسمبلی کے باہر پرامن احتجاج کا اعلان کردیا۔
اس بات کا اعلان جے ڈی اے کے چیف کوارڈینیٹر صدر الدین شاہ راشدی، جے یو آئی سندھ کے امیر مولانا راشد سومرو، جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان، تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔
گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور دیگر پانچ جماعتوں نے اگلے لائحہ عمل کیلیے دس رکنی مشاورتی کمیٹی بھی تشکیل دی جو اگلے لائحہ عمل کا تعین کرے گی۔ اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ کی واپسی تک پُرامن جدوجہد جاری رہیں گے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر الدین شاہ راشدی کا کہنا تھا کہ ہمارا احتجاج بوگس الیکشن کے خلاف ہے کیونکہ عام انتخابات میں ووٹ کے نام پر نوٹ چلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ڈی اے اور فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر پگارا ہیں، جب ضرورت پڑے گی وہ فرنٹ پر آئیں گے، اس وقت ہماری احتجاجی تحریک کی قیادت پیر پاگارا کررہے ہیں۔
اس موقع پر ڈاکٹر صفدر علی عباسی کا کہنا تھا کہ ہم فراڈ الیکشن کے خلاف سندھ بھر میں احتجاج کررہے ہیں، ہم نے جامشورو اور مورو میں کامیاب دھرنے دیے، عوام نے بوگس الیکشن کے نتائج مسرد کردیے ہیں اورجی ڈی اے، جماعت اسلامی، جے یو آئی، پی ٹی آئی اور مہاجر قومی موومنٹ نے آج 24 فروری کو دن 11 بجے سندھ اسمبلی کے سامنے احتجاج کا مشترکہ فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری جہدوجہد پُرامن ہے کہیں بھی ایک پتھر نہیں لگا، ہم قانونی اور آئینی احتجاج کی طرف جارہے ہیں اور ہم نئے الیکشن کی طرف جائیں گے۔
صفدر عباسی نے کہا کہ ہمارے منتخب ہونے والے ارکان کل حلف اٹھائیں گے تاہم کل کے بعد دوبارہ بیٹھیں گے اس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کل جماعت اسلامی، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے ارکان بھی حلف نہیں لیں گے۔
جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ہم جی ڈی اے سے اظہار یکجہتی کے تحت کل حلف نہیں لیں گے تاہم ہمارے ارکان بعد میں حلف لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں بندر بانٹ سے سیٹیں تقسیم کی گئی ہیں، مینڈیٹ پر جو ڈاکا ڈالا گیا اس کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے ہمارے پاس فارم 45 موجود ہیں اس پورے الیکشن کو یرغمال بنایا گیا ہے ہم ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں اور احتجاج کا دائرہ بڑھا رہے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ کے تمام ڈویژن میں ڈاکا ڈالا گیا اور ہر جگہ واردات ہوئی، کراچی اور حیدرآباد میں حافظ نعیم الرحمان نے کلمہ حق بلند کیا، اس سے پہلے میئر کے الیکشن میں بھی ڈاکا ڈالا گیا تھا یہ الیکشن نہیں فراڈ تھا۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں 22 ایم این اے کی سیٹیں ہماری ہیں، الیکشن کمیشن مینڈیٹ کی چوری میں شامل ہے یہ آئین سے غداری کے مرتکب ہوئے ہیں، تین پارٹیوں کی اجتماعی سیاسی قبر بنے گی ہم آخری سیٹ کی چوری کی واپسی تک آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
جمعیت علما اسلام سندھ کے صدر علامہ راشد محمود سومرو نے کہا کہ یمارے پرامن احتجاج کا راستہ نہ روکا جائے، ورنہ انتظامیہ وہ خود ذمے دار ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد احتجاج میں مریم نواز اور بلاول بھٹو بھی ہمارے ساتھ تھے اگر وہاں احتجاج ہوسکتا ہے تو سندھ اسمبلی کے باہر بھی احتجاج ہوسکتا ہے۔
راشد سومرو نے سندھ بھر کے کارکنان کو قافلوں کی صورت میں کراچی روانہ ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ باقی سارے پلان اور پروگرام فی الوقت منسوخ کردیے گئے ہیں اور ہم کل مشترکہ احتجاج کریں گے۔
اجلاس میں مسرور خان جتوئی، لیاقت جتوئی، ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، سید غوث علی شاہ، سردار عبدالرحیم، علامہ ناصر محمود سومرو، علی پلھ، آغا تیمور پٹھان، عالمگیر خان، عرفان اللہ خان مروت، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا، مسرور خان جتوئی، محمد خان جونیجونے شرکت کی ۔
جلال شاہ جاموٹ، نند کمار گوکلانی، عبدالرزاق راہموں، راحیلہ گل مگسی، سائرہ بانو، سید اسماعیل شاہ، ، میر اصغر پہنور، مظہر راہوجو، غلام دستگیر راجڑ، جام نفیس، خضر حیات، محمد بخش خاصخیلی، ارباب انور، سید زوہیب شاہ، قاری عثمان، راجا اظہر، سید منیر حیدر شاہ سمیت دیگر بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
خیال رہے کہ سندھ اسمبلی کا اجلاس آج 24 فروری کو طلب کیا گیا ہے، جس میں نو منتخب ارکان حلف اٹھائیں گے۔