واشنگٹن: نیو یارک کی مقامی عدالت کی جانب سے سول فراڈ کیس میں امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو سزا سنا دی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف اثاثوں کی مالیت بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے کیس کی سماعت نیویارک کی مقامی عدالت میں ہوئی۔
عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 35 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کر دیا اور ان کو 3 سال تک نیویارک میں کاروبار کرنے سے بھی روک دیا ہے، سابق امریکی صدر کے وکیل نے عدالتی فیصلے کیخلاف اپیل کرنے کا اعلان کر دیا۔
دوسری جانب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف پورن سٹار کو زبان بند رکھنے کیلئے رقم دینے کا مقدمہ 25 مارچ سے شروع ہو گا، وہ فوجداری مقدمے کا سامنا کرنے والے پہلے سابق امریکی صدر ہوں گے، نیویارک کے ایک جج نے مقدمے کی سماعت کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے مقدمے کو خارج کرنے کی ٹرمپ کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ مارچ 2023ء میں نیویارک کی عدالت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2016ء میں انتخابی مہم کے دوران ایک پورن سٹار کو خاموش رہنے کیلئے رقم دینے کے الزام میں زیرسماعت مقدمے میں فرد جرم عائد کردی تھی۔
امریکا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ سابق صدر پر فرد جرم عائد ہوئی اور ان کے خلاف مجرمانہ الزامات پر مقدمہ چلے گا، 76 سالہ ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف عدالتی فیصلے کے بعد صدارتی انتخاب کے حوالے سے نیا موڑ آیا ہے جہاں ٹرمپ دوبارہ صدر بننے کیلئے امیدوار ہیں جبکہ وہ اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی تردید بھی کرچکے ہیں۔
سابق صدر کئی الزامات کا سامنا کر چکے ہیں جس میں دو مرتبہ مواخذہ، امریکی کپیٹل پر حامیوں کے حملے سے لے کر حساس دستاویزات کی نجی دفتر سے برآمدگی شامل ہے، ان پر 44 سالہ سابق پورن سٹار اسٹورمی ڈینیئلز سے تعلقات پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔