اسلام آباد: ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد نے کم سن ملازمہ پر تشدد کیس میں سول جج عاصم حفیظ کی اہلیہ ملزمہ صومیہ عاصم پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر شہادتیں طلب کرلیں جبکہ ملزمہ نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
سول جج عمر شبیر نے کم سن گھریلو ملازمہ رضوانہ تشدد کیس کی سماعت کی اور اس دوران ملزمہ صومیہ عاصم وکلا کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں جہاں فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی جس کے بعد ملزمہ نے صحت جرم سے انکار کیا۔
صومیہ عاصم پر کمسن ملازمہ رضوانہ کوتشدد کا نشانہ بنانے کا الزام ہے اور عدالت نے صومیہ عاصم پر فرد جرم عائد کرے ان کے خلاف ٹرائل کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔
عدالت نے اگلی سماعت پر گواہان کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 20 مارچ تک ملتوی کر دی۔
یاد رہے کہ تشدد کیس میں متاثرہ بچی رضوانہ نے پولیس کو اپنے ریکارڈ کرائے گئے بیان میں کہا تھا کہ جج کی اہلیہ روزانہ تشدد کرتی تھیں اور مجھے ڈنڈوں سے مارتی تھیں۔ کمسن بچی رضوانہ نے پولیس کو بتایا کہ غصے میں آکرجج کی اہلیہ مجھے لاتیں اور ٹھڈے بھی مارتی تھی اور کئی کئی روز کمرے میں بند کر کے بھوکا رکھتی تھیں۔
پولیس کو دیے گئے بیان میں مزید بتایا تھا کہ مجھے ماں باپ سے ملنے کی اجازت نہیں ملتی تھی جب کہ ٹیلی فون پر بات کراتے وقت جج کی اہلیہ میرے ساتھ ہوتی تھیں۔ میرے زخموں کی مرہم پٹی بھی نہیں کراتے تھے۔
سول جج کی اہلیہ کے خلاف کم سن ملازمہ رضوانہ پر تشدد کے الزام میں گزشتہ برس جولائی میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔