واشنگٹن : امریکی صدر جو بائیڈن کی اْردن کے شاہ عبداللہ سے ملاقات ہوئی ہے ، دونوں رہنماوٴں نے غزہ میں جنگ بندی کی حمایت اور کوششوں پر زور دیا۔صدر جوبائیڈن نے کہاکہ وہ غزہ میں چھ ہفتوں کیلئے جنگ بندی کیلئے کوشاں ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اردن کے شاہ عبداللہ دوئم کا وائٹ ہاوٴس میں اس بارے میں مذاکرات کے لیے امریکی صدر نے خیر مقدم کیا، دونوں رہنماوٴں نے غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی کی کوششوں اور سرحدی شہر رفح میں ایک ممکنہ اسرائیلی حملے پر بڑھتی ہوئی تشویش پر گفت و شنید کی۔
اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوئم سے ملاقات میں امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ غزہ میں جان سے ہاتھ دھونے والے بڑی تعداد بے گناہ شہریوں اور بچوں کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ غزہ میں چھ ہفتوں کی جنگ بندی معاہدے کے لیے کام جاری ہے، اردن کے شاہ عبداللہ نے امریکی صدر پرجنگ بندی کی حمایت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں مستقل جنگ بندی ہونی چاہیے، صدر جوبائیڈن نے کہاکہ وہ غزہ میں چھ ہفتوں کیلئے جنگ بندی کیلئے کوشاں ہیں۔
اس موقع پر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کو حماس کے آخری گڑھ رفح پر، جہاں 13 لاکھ لو گ پناہ لیے ہوئے ہیں، اس وقت تک حملہ نہیں کرنا چاہیے جب تک اس کے پاس وہاں موجود عام شہریوں کی حفاظت کا کوئی منصوبہ موجود نہ ہو۔
شاہ کے ساتھ کھڑے ہو کر بائیڈن نے کہا کہ معاہدے کے اہم موضوعات میز پر ہیں اگرچہ ان میں ابھی خلا باقی ہیں۔
بائیڈن نے کہا کہ معاہدے کے اہم نکات میز پر ہیں، امریکہ کسی معاہدے کو طے کرانے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کرے گا، لڑائی میں کم از کم چھ ہفتوں کا وقفہ اور حماس کے پاس موجود بقیہ یرغمالوں کی رہائی۔
عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ شاہ عبد اللہ سے یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب بائیڈن اور ان کے مشیر حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں ایک اور وقفے کی ثالثی کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ خطے میں انسانی ہمدردی کی امداد اور رسدیں بھیجی جا سکیں اور یرغمالیوں کو وہاں سے نکالا جا سکے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں ہر بے گناہ زندگی کا نقصان ایک المیہ ہے ، غزہ میں مہینوں سے جاری جنگ کو کس طرح ختم کیا جائے اور آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں کس طرح منصوبہ بندی کی جائے۔
خیال رہے کہ وائٹ ہاوٴس کو غزہ میں سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد حماس کے خلاف جاری اسرائیل کی جنگ میں اموات کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود امریکی انتظامیہ کی اسرائیل کے لیے جاری حمایت پر عرب امریکیوں کی بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے۔
یادرہے کہ اسرائیلی فوج کے نہتے فلسطینیوں پر حملوں کے نتیجے میں اب تک شہدا کی مجموعی تعداد 28 ہزار سے تجاوز کرچکی ہیں جبکہ 67 ہزار سے زائدزخمی ہیں۔