بیجنگ: آسٹریلوی مصنف اور ناول نگار ڈاکٹر یانگ ہینگ کو 2019 میں آسٹریلیا جاتے ہوئے ایئرپورٹ پر روک کر گرفتار کیا گیا تھا اور آج سزائے موت سنادی گئی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق 57 سالہ یانگ ہینگ جو آسٹریلوی شہریت بھی رکھتے ہیں اور وہ چین کی وزارت دفاع میں بھی ملازم کام بھی کر چکے ہیں۔ بعد ازاں وہ مستعفی ہوگئے تھے۔
یانگ ہینگ نے ناول لکھے اور بلاگز لکھے جس میں چین کے طرز حکومت اور سیکیورٹی کے معاملات پر کھل کر تنقید کرتے تھے۔ جس پر انہیں ”جمہوریت کا سوداگر” بھی کہا جاتا تھا۔
ڈاکٹر یانگ ہینگ کو جنوری 2019 میں گوانگزو ہوائی اڈے سے گرفتار کیا گیا تھا اور جاسوسی کے الزام کے تحت کیس بند عدالت میں چلایا گیا جب کہ 2021 میں خفیہ ٹرائل بھی ہوا تھا۔
اب انھیں سزائے موت سنادی گئی ہے جس پر آسٹریلیا نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر یانگ کی اپنے اہل خانہ کے پاس بحفاظت پہنچ جانے تک حمایت جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ ماضی میں آسٹریلوی حکام کے ڈاکٹر یانگ ہینگ کی حمایت میں بیان جاری کرنے پر چین کی وزارت خارجہ نے ہمیشہ یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ آسٹریلیا چین کے داخلی معاملے میں مداخلت نہ کرے اور ملک کی عدالتی خود مختاری کا احترام کرے۔