اسلام آباد: نگران حکومت نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کو عملی جامہ پہنانے کے لئے عملدرآمد کمیٹی تشکیل دے دی۔
کمیٹی کو ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کیلیے72 گھنٹوں میں پالیسی تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، ریونیو ڈویژن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 8 رکنی امپلیمینٹیشن اینڈ ایسیٹ ڈسٹریبیوشن کمیٹی کی سربراہی نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کریں گی جبکہ ساجد قاضی کو کمیٹی کا سیکریٹری مقرر کیا گیا ہے۔
کمیٹی کے دیگر ممبران میں سیکریٹری قانون، ڈاکٹر مشرف رسول سیان، پرائیویٹ قونصلیٹ ڈاکٹر منظور احمد، ممبر ایڈمنسٹریشن ایف بی آر ندیم رضوی، ممبر لیگل کسٹمز مکرم جاہ انصاری، اور ممبر ان لینڈ ریونیو پالیسی آفاق قریشی شامل ہیں، جبکہ قوانین میں ترامیم اور اثاثہ جات کی تقسیم کیلیے 2 ذیلی کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئی ہیں۔
کمیٹی کاپہلا اجلاس چیئرپرسن ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں ہفتے کو ہوا، جس میں ڈاکٹر شمشاد اختر نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کا اپنا منصوبہ پیش کیا، ہفتے کو اثاثہ جات کی تقسیم سے متعلق ذیلی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ کابینہ کے فیصلوں کو اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلیٹیشن کونسل کی مکمل سپورٹ حاصل ہے، تاہم، قانون سازی سے متعلق امور پر کمیٹی صرف تجاویز تیار کرے گی اور ان کی منظوری نئی آنے والی حکومت پارلیمنٹ سے حاصل کرے گی۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ تمام نمایاں سیاسی جماعتوں کی معاشی ٹیم کا تعاون حاصل کریں گی، تاکہ ری اسٹرکچرنگ کی منظوری کیلیے راہ ہموار کی جا سکے، جبکہ لیگل سب کمیٹی چار روز کے اندر ری اسٹرکچرنگ کے لیے درکار قانونی ترامیم کے لیے قانونی پیکیج تیار کرکے مرکزی کمیٹی کو پیش کرے گی۔
مرکزی کمیٹی دو دن کے اندر اس کی منظوری دے گی، جس کے بعد لاء ڈویژن ایک دن کے اندر اس کی منظوری دے کر وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کرنے کا پابند ہو گا۔