اسلام آباد: تحریک انصاف کے چئیرمین بیرسٹر گوہر نے الیکشن 2024 کے لیے انتخابی منشور پیش کردیا۔
گوہر علی خان نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سائفر کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکشن دی تھیں کہ کیس کس طرح چلے گا، خصوصی عدالت کے جج ان ہدایات کو نظرانداز کرکے ٹرائل کی کارروائی چلا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ آئین کی خلاف ورزی ہے، ایسے کیس میں جس میں سزائے موت ہو، اس میں ملزم کو اپنی مرضی کا وکیل نہ کرنے دینا خلاف قانون ہے، انہیں اپنے دفاع کا اور دوسرے فریق پر جرح کا موقع نہیں دیا جارہا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے روزانہ کی بنیاد پر جیل میں بہت سے غیرقانونی کیسز چل رہے ہیں، صبح 8 بجے سے 4 بجے تک مسلسل ٹرائلز ہورہے ہیں، اتنی جلدی کس چیز کی ہے، سائفر کیس میں عمران خان کے وکلا مقرر ہیں، اس کے باوجود جج صاحب کو اتنی جلدی ہے کہ انہوں نے عمران خان کےلیے ان کی مرضی کے خلاف وکیل مقرر کردیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ کسی ملزم کی مرضی کے خلاف وکیل مقرر کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، ہم دیکھیں گے کہ چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اس کیس پر کیا نوٹس لیتے ہیں، اس مرتبہ جو وکلا مقرر کئے گئے وہ پہلے ہی پراسیکیوشن کی جانب سے پیش ہوچکے ہیں ، ہم اس طریقہ کار کوبنیادی حقوق کے خلاف سمجھتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ الیکشن کاعمل شروع ہے، ہم نوے دن میں الیکشن مانگ رہے تھے ، ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ تو کیا فیلڈ ہی نہیں دی گئی، جہاں بھی ہمارے امیدوار ریلی کرنا چاہتے ہیں انہیں اجازت نہیں دی جاتی۔
بانی پی ٹی آئی کی طرف سے ہدایت تھی کہ آج کے دن سب ریلی نکالیں ،آج جن ریلیوں کو روکا گیا اس کی مذمت کرتے ہیں ، ہم ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہیں اور ہمیں انتخابی مہم کی اجازت ہی نہیں، ہماری پارٹی اور امیدواروں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ایک ملک میں دو قانون نہیں ہو سکتے۔
اس موقع پر بیرسٹر گوہر علی نے انتخابی منشور پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم اقتدار میں آکر آئینی ترامیم کروائیں گے، جس کے تحت وزیراعظم کو براہ راست عوام منتخب کریں گے، اسمبلی کی مدت پانچ سال سے کم کر کے چار سال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے امیدوار اگرچہ آزاد الیکشن لڑ رہے ہیں لیکن وہ آزاد نہیں پارٹی کے ساتھ ہیں، شاندار پاکستان ، شاندار مستقبل اور خراب ماضی سے چھٹکارا ہمارا نیا منشور ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اقتدار میں آکر ایک اور ٹرتھ ری کنسیلیئیشن کمیشن قائم کریگی، ہمارا منشور ہے ایک قوم ایک جیسا قانون، سب ہونگے برابر، ایک ملک میں دو قانون نہیں ہوسکتے ، ہم رول آف لاء پر زور دیتے ہیں، فوجداری ہو یا سول ہمارے کچھ قوانین فرسودہ ہوچکے ہیں، عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی خاطر فوجداری قوانین میں تبدیلیاں لیکر آئیں گے، نیا پاکستان اور نیا تفتیش کانظام کے تحت ہم آئینی ترامیم لائیں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا کہ آئینی ترامیم کرکے وزیراعظم کو عوام سے براہ راست منتخب کرانے کا طریقہ لائیں گے، اسمبلی کی مدت پانچ سال سے کم کرکے چار سال کریں گے، سینیٹ کی مدت چھ سال سے کم کرکے پانچ سال کردیں گے، پچاس فیصد سینیٹ کو براہ راست عوام سے منتخب کرنےکا طریقہ اپنائیں گے۔