پیرس: فرانس میں مونا لیزا کی شہرہ آفاق پینٹنگ پر سوپ پھینک دیا گیا۔
غیرملکی میڈیا کے مطابق فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں احتجاج کے دوران دو مظاہرین نے شیشے میں محفوظ مونا لیزا کی شہرہ آفاق پینٹنگ پر سوپ پھینک دیا اور فرانسیسی شہریوں کو “صحت مند خوراک کا حق” فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
لوور میوزیم کے مطابق حفاظتی شیشے کی وجہ سے پینٹنگ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ ویڈیو میں ٹی شرٹس پہنی دو خواتین مظاہرین کو پینٹنگ پر سوپ پھینکتے اور میوزیم کی سیکیورٹی کو ان کے سامنے کالی اسکرین لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
سوپ پھینکنے کے بعد مظاہرین نے پینٹنگ کے سامنے کھڑے ہو کر کہا کہ “زیادہ اہم کیا ہے؟ آرٹ یا صحت مند اور پائیدار خوراک کا حق؟، آپ کا زرعی نظام بیمار ہے، ہمارے کسان مر رہے ہیں”۔
بعد ازاں فوڈ کاؤنٹر اٹیک نامی ایک گروپ نے اس اسٹنٹ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ایکس پر اپنے بیان میں کہا کہ یہ احتجاج خوراک کو عام سماجی تحفظ دینے کی کوششوں کا حصہ تھا۔
گروپ نے ہر ماہ شہریوں کو کھانے پر استعمال کرنے کے لیے 150 یورو مالیت کا فوڈ کارڈ فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔
دوسری جانب فرانس کی وزیر ثقافت رچیڈا داتی نے کہا کہ “کوئی وجہ” بھی مونا لیزا کو نشانہ بنانے کا جواز پیش نہیں کر سکتی کیونکہ یہ ہمارا تاریخی ورثہ ہے۔
خیال رہے کہ فرانسیسی دارالحکومت میں حالیہ دنوں میں کسانوں کی جانب سے ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کیخلاف احتجاج دیکھا جارہا ہے۔ جمعہ کو کسانوں نے پیرس کے اندر اور باہر اہم سڑکوں کو بلاک کر دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق پیرس کے لوور میوزیم میں موجود ’مونا لیزا‘ کی اس پینٹنگ کو ماضی میں بھی نقصان پہنچانے کی کئی کوششیں کی جاچکی ہیں۔
1950 کی دہائی میں ایک شخص نے اس پر تیزاب ڈال کر نقصان پہنچایا تھا جس کے بعد سے اس پر حفاظتی شیشہ لگادیا گیا تھا جسے 2019 میں بلٹ پروف شیشہ سے تبدیل کردیا گیا تھا۔
2022 میں ایک کارکن نے پینٹنگ پر کیک پھینکا تھا اور لوگوں پر زور دیا تھا کہ وہ “زمین کے بارے میں سوچیں”۔
1911 میں اس پینٹنگ کے لوور میوزیم سے چوری ہونے پر بین الاقوامی سطح پر سنسنی پھیل گئی تھی۔
پینٹنگ کو دو سال بعد اُس وقت برآمد کیا گیا تھا جب اُسے اٹلی میں نوادرات کے ایک ڈیلر کو فروخت کرنے کی کوشش کی گئی۔
مونا لیزا کی یہ پینٹنگ دنیا کے مشہور فن پاروں میں سے ایک ہے جسے 16 ویں صدی میں مشہور سائنسداں اور مصور لیونارڈو ڈاوِنسی نے تخلیق کیا تھا، اس شاہکار کو دیکھنے کیلئے ہر سال دنیا بھر سے ایک کروڑ سے زائد افراد یہاں آتے ہیں۔