واشنگٹن: برطانیہ اور امریکا نے مشترکہ طور پر حماس اور اسلامی جہاد کو مالی معاونت فراہم کرنے والوں پر نئی پابندیاں عائد کرنے اور اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
برطانوی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کی جانب سے مشترکہ پابندیوں کا شکار ہونے والوں میں اسلامی جہاد اور حماس کے ’پانج اہم فیگرز‘ اور ایک ادارہ شامل ہے، اقدام سے دہشت گرد گروپوں کو فنڈز اور امداد کی ترسیل روکنے میں مدد ملے گی، گزشتہ سال کے آخر میں بھی حماس اور اس کے ایرانی سپوٹروں پر کئی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔
ادھر برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کا کہنا ہے کہ پابندیاں حماس کیلئے اہم پیغام ہے برطانیہ اور اس کے شراکت دار پرعزم ہیں کہ دہشت گردی کو مالی معاونت فراہم کرنے والوں کے چھپنے کیلئے کہیں بھی کوئی جگہ نہیں، غزہ میں پائیدار جنگ بندی کیلئے ضروری ہے کہ حماس کے اقتدار کا خاتمہ ہو اور وہ اس قابل نہ رہے کہ اسرائیل کیلئے خطرہ بنے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد مغربی اقوام نے حماس اور اس کے اتحادیوں پر کئی طرح کی پابندیاں عائد کی ہیں جبکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر حملوں میں اب تک 25 ہزار سے زائد فلسطینی مارے گئے جن میں زیادہ تر اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔