بغداد: پاسداران انقلاب کے میزائل حملوں پر عراق نے اپنے سفیر کو ایران سے واپس بلانے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق عراق نے فوری طور پر ایران سے اپنے سفیر ناصر عبدالمحسن کو بغیر کوئی وجہ بتائے واپس بلالیا تاہم عراقی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سفیر کو ابھی صرف مشاورت کے لیے بلایا گیا ہے۔
عراق کا یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران کی پاسداران انقلاب نے عراق میں اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ہیڈ کوارٹر اور امریکی قونصل خانے کے نزدیک میزائل حملے کیے ہیں۔
ایران کے اس حملے کی امریکی ترجمان دفتر خارجہ میتھیو ملر نے شدید مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس حملے سے امریکا کا کوئی نقصان تو نہیں ہوا لیکن ایران تنہا ہوجانے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
امریکی ترجمان نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کی یہ میزائل حملے دراصل عراق کی سلامتی اور خود مختاری پر حملہ ہے۔
حیران کن طور پر ایران کی پاسداران انقلاب کی عراق میں قائم موساد کی ہیڈ کوارٹر پر حملے پر اسرائیل نے فوری طور پر کسی تبصرے سے گریز کیا تھا۔
دوسری جانب ایران نے عراق میں ان حملوں کی وجہ مقتول کمانڈر جنرل سلیمانی کی چوتھی برسی پر ان کے مزار پر خودکش حملوں کا جواب دینا بتایا تھا۔