غزہ: غزہ جنگ کے 100 روز مکمل ہونے کے بعد بھی اسرائیلی حملوں کا سلسلہ نہ رک سکا،چوبیس گھنٹوں میں اسرائیلی فوج کی بمباری سے مزید 135 سے زائد فلسطینی شہید اور 312 افراد زخمی ہوگئے۔
عرب میڈیا کے مطابق رفح کراسنگ کے قریب گھر پر اسرائیلی حملے میں بھی دو سالہ بچی سمیت 14 فلسطینی شہید ہوئے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں الاقصیٰ اسپتال کے قریب دھماکوں اور شدید جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ الاقصیٰ اسپتال میں ایندھن ختم ہوگیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ میں صرف 6 ایمبولینسیں قابل استعمال رہ گئیں ہیں اور انٹرنیٹ اور ٹیلی کام سروسز بھی ایک بار پھر معطل کر دی گئیں ہیں۔
القسام بریگیڈز نے اپنی بیان میں مغربی کنارے کے علاقے نور الشمس کیمپ میں اسرائیلی حملہ ناکام بنانے کا دعویٰ کردیا ہے۔
ادھر مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی 3 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کر دیا گیا، جنین شہر اسرائیلی بلڈوزر داخل ہوگئے ہیں، مقبوضہ مغربی کنارے میں صیہونی افواج اور شدت پسند یہودی آبادکاروں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 340 سے تجاوز کر چکی ہے جبکہ 3 ہزار 949 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یو این آفس فار دی کو آرڈینیشن آف ہیومنٹیرین افیئرز (او سی ایچ اے) کے سربراہ نے اسرائیلی حملوں اور جبری بے دخلی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کیلئے المساوی پناہ گزین کیمپ میں خیموں، غذا، پانی اور ادویات کی فراہمی کو ناکافی قرار دیدیا ہے۔
غزہ میں ’نسل کشی‘ کے 100 دن مکمل ہونے کے بعد دنیا بھر میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاج کیا گیا، امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے صدر بائیڈن سے جنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
لندن میں بھی سڑکیں فلسطین کے حامیوں سے بھر گئیں، فرانس کے شہر لیون میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کی گئی، جنوبی کوریا کے شہر سیول میں بھی مظاہرین احتجاج کے دوران اسرائیل کے خلاف نعرے بلند کرتے رہے۔
علاوہ ازیں ملائیشیا، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور انڈونیشیا کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ، جاپان، اٹلی، یونان اور پاکستان میں بھی لوگ جمع ہوئے۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق مظاہروں میں فلسطین میں خونریزی کے خاتمے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک شہدا کی مجموعی تعداد 23ہزار 842 ہوگئی ہے جبکہ 60ہزار سے زائد زخمی ہیں جن میں نصف سے زائد خواتین اور بچے شامل ہیں۔