جدہ : سعودی عرب کی کابینہ نےغزہ کے باشندوں کی جبری بے دخلی، پٹی پر دوبارہ قبضے اور بستیوں کی تعمیر سے متعلق اسرائیلی عزائم کو مسترد کردیا۔
عرب میڈیا کے مطابق کابینہ کا اجلاس منگل کو ریاض میں شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی زیر صدارت ہوا ، وزیر اطلاعات سلمان الدوسری نے اجلاس کے بعد بتایا کہ کابینہ میں علاقائی و بین الاقوامی حالات بارے تبادلہ خیال بالخصوص فلسطینی علاقوں کی تازہ صورتحال پر توجہ مرکوز کی گئی۔
اجلاس میں غزہ کی پٹی پر ناجائز قبضہ بحال کرنے، یہودی بستیوں کی تعمیر اور غزہ سے اس کے باشندوں کی بے دخلی سے متعلق اسرائیلی حکام کے بیانات کو مسترد کیا گیا۔
یہ واضح کیا گیا کہ انسانی قانون اور بین الاقوامی قانونی ضوابط کی خلاف ورزی پر احتساب کا نظام موثر کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کو مل کر کوشش کرنا ہوں گی۔
علاوہ ازیں برطانیہ میں سعودی عرب کے سفیر شہزادہ خالد بن بندر بن سلطان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں فوری جنگ بندی چاہتے ہیں۔
یہ بات برطانیہ میں سعودی سفیر شہزادہ خالد بن بندر بن سلطان نے لندن میں برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویوکے دوران کہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر سے پہلے سعودی عرب اسرائیلی تعلقات سے بہت نزدیک تھا، 7 اکتوبر کے بعد بھی تعلقات قائم کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
سعودی سفیر شہزادہ خالد نے مزید کہا کہ اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے لیے 1982ء سے دلچسپی لے رہے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ اسرائیل ایک حقیقت ہے جس کے ساتھ رہنا ہے مگر فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر تعلقات ناممکن ہیں۔