لاہور: لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کا بڑا فیصلہ، خرم لطیف کھوسہ اور دوسرے ساتھی کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے خرم لطیف کھوسہ کیخلاف ایف آئی آر خارج کر دی۔
قبل ازیں پولیس نے خرم لطیف کھوسہ کو لاہور ہائیکورٹ میں پیش کیا، عدالت نے خرم لطیف کھوسہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل نے کہا کہ آپ کے آرڈر پر عمل کرتے ہوئے ملزم آپ کے سامنے پیش ہے، عدالت نے پوچھا انہیں کس کیس میں گرفتار کیا؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ جو ایف آئی آر آپ کے سامنے رکھی تھی اسی کیس میں گرفتار کیا، پہلے ایف آئی آر ہوئی پھر انہیں گرفتار کیا گیا۔
سرکاری وکیل نے مزید کہا کہ ملزم کا کہنا ہے کہ اس کی گرفتاری کل ہوئی ہے، مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مطابق ان کی گرفتاری آج ہوئی۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ ویڈیو میں ایسی کیا چیز نظر آئی؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ خرم لطیف کھوسہ نے پولیس افسر سے کہا کہ تم مجھے جانتے نہیں ہو، خرم لطیف کھوسہ نے کہا میں 5 نسلوں سے وکالت میں ہوں۔
عدالت نے کہا کہ آپ نے وکلا کو ہتھکڑیاں لگا کر کیوں عدالت میں پیش کیا؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا قانون سب کے لئے ایک ہے، خرم لطیف کھوسہ کے وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر میں جو درج ہے ایسا کچھ نہیں ہوا، اگر ایسا کچھ ہوتا تو ویڈیو میں ہوتا۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے خرم لطیف کھوسہ کی ہتھکڑیاں کھولنے کا حکم دیا تھا۔