لاہور ہائی کورٹ نے آئی جی پنجاب کو عمر ڈار کو آج ہی بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں عمر ڈار کی گرفتاری کے خلاف والد کی درخواست پر جسٹس علی باقر نجفی نے سماعت کی، درخواست میں آئی جی پنجاب، سی سی پی او لاہور سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کل ہماری ہوٹل مالک سے ملاقات ہوئی ہے وہ ہمیں سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں دے رہے، ہم نے ہوٹل مالک سے کہا ہمیں فوٹیج دیں تو ان کا کہنا ہے میرا ہوٹل بند ہو جائے گا، ہوٹل مینیجر کی ویڈیو میرے پاس ہے، وہ اقرار کر رہا ہے پولیس ہوٹل میں آئی اور عمر ڈار کو گرفتار کیا۔
جج نے درخواست پر نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو عمر ڈار کو آج ہی بازیاب کراکے جواب جمع کروانے کا حکم دے دیا۔
درخواست میں والدہ نے موقف اپنایا تھا کہ پولیس یونیفارم میں ملبوس افراد سمیت 40 سے زائد لوگ عمر ڈار کو اغوا کر کے لے گئے، مغوی کی والدہ سیالکوٹ سے خواجہ آصف کے خلاف الیکشن لڑ رہی ہیں، مغوی کے خاندان کو مسلسل سیاسی انتقام کا نشان بنایا جا رہا ہے، عدالت عمر ڈار کو بازیاب کروا کر پیش کرنے کا حکم دے۔
ادھر ہائی کورٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے عمر ڈار کی بیٹی نے پنجاب پولیس کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور لوگوں کو اغوا کرکے ان کی وفاداریاں تبدیل کرنے کو شرمی قرار دیا۔
انہوں ںے مطالبہ کیا کہ والد کو عدالتوں میں پیش کیا جائے تاکہ وہ خود پر بنائے گئے جعلی مقدمات کا سامنا کرسکیں، ہم اور ہمارے اہل خانہ مرتے دم تک بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں چاہے چاچا عثمان ڈار کی طرح والد عمر ڈار بھی پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کردیں۔