تل ابیب : اسرائیل نے جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے لیے قبرص کو سمندری گزرگاہ بنانے کی ابتدائی منظوری دے دی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے اعلان میں بتایا کہ اس تجویز پر ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے بات چیت جاری تھی ، جس کا مقصد غزہ کی پٹی میں بڑی مقدار میں امداد پہنچانا ہے۔
غزہ میں لگ بھگ 24 لاکھ افراد پانی، خوراک، ایندھن، ادویات اور دیگر ضروریات زندگی کی دائمی قلت کا شکار ہیں، اسرائیل نے 83 دنوں سے جاری بربریت میں 21ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور 55 ہزار سے زیادہ کو زخمی کردیا ہے۔
غزہ کی پٹی کی تقریبا ساری آبادی بے گھر ہوگئی ہےجبکہ عالمی اداروں نے غزہ کی پٹی میں قحط کے خطرے سے خبردار کر رکھا ہے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک قرارداد منظور کی جس میں غزہ کے لیے انسانی امداد میں بڑے پیمانے پر اضافے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
عرب میڈیا کاکہنا ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان لیور ھیات نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اصولی طور پر ایک ایسے نظام سے اتفاق کیا ہے جو بین الاقوامی امداد کو براہ راست غزہ کی پٹی تک پہنچانے سے قبل قبرص میں اسرائیل کو اس سامان کی جانچ کی اجازت دے گا اس طریقہ کار کی ابتدائی منظوری دی گئی ہے لیکن ابھی بھی کچھ لاجسٹک مسائل حل ہونا باقی ہیں۔
گزشتہ ہفتے اپنے دورہ قبرص کے دوران اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے غزہ کے لیے سمندری راستے سے بھیجی جانے والی انسانی امداد کے لیے عملی اور تیز رفتار راستہ تلاش کرنے کی حمایت کا اظہار کیا تھا۔