اسلام آباد: پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں جلسے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
وفاقی دارالحکومت میں جلسے، ریلیاں، کنونشن، سیاسی سرگرمیوں کی اجازت کے لیے پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ پبلک میٹنگز،ریلیوں، ورکرز کنونشن اور سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے۔
ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی جانب سے 4 مختلف درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے درخواست دائر کرتے ہوئے ہوئے استدعا کی ہے کہ ان کی بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات اور سیاسی مشاورت کی اجازت دی جائے ۔
تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کے مختلف علاقوں میں پارٹی کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
اسلام آباد میں بھی پی ٹی آئی کو کنونشن، ، پبلک میٹنگز، ریلیوں اور جلسے کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، اس کے برعکس دیگر تمام جماعتوں کو سیاسی سرگرمیوں کے لیے کھلی آزادی فراہم کی جا رہی ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہے۔ 24 نومبر کو ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو جلسے کے انعقاد کے لیے این او سی کی درخواست کی گئی، ایک مہینہ گزرنے کے باوجود این او سی کے لیے دائر درخواست پر کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا گیا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے دائر درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت تحریک انصاف کو اسلام آباد میں پبلک میٹنگز، ریلیوں، ورکر کنونشن اور سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دے، فریقین کو تحریک انصاف کے سیاسی حقوق پر کوئی بھی شرائط عائد کرنے سے روکے اور ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو تحریک انصاف کو سیاسی سرگرمیوں اور پبلک میٹنگز کے انعقاد سے نہ روکنے کے احکامات جاری کرے اور سیاسی سرگرمیوں کے انعقاد میں سہولیات فراہم کرنے کا حکم بھی دیا جائے۔