پشاور: پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے کہا کہ انتخابی نشان کسی بھی سیاسی جماعت کی جان ہوتا ہے، پی ٹی آئی سے غیرقانونی، غیرآئینی آرڈر کے ذریعے بلے کا نشان چھین لیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹرعلی ظفر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دو گھنٹے سے زائد دلائل دیئے، عدالت میں پی ٹی آئی کا آئین بھی پڑھ کر سنایا، پی ٹی آئی پر گھنے بادل چھائے ہوئے تھے، پشاورہائی کورٹ کے جج صاحبان نے انصاف کا سر اونچا کیا ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ عدالت نے بلے کا نشان بحال کر دیا ہے، ہم بلے کے نشان پر اب الیکشن لڑسکتے ہیں، انتخابی نشان سیاسی جماعت کی جان ہوتا ہے، پی ٹی آئی کے خلاف سازش ہو رہی تھی، ہم نے ہمیشہ عدلیہ پر اعتماد کا اظہارکیا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گوہر علی نے کہا کہ عدلیہ نے انصاف کرکے 25 کروڑعوام کا اعتماد بحال کردیا ہے، چارگھنٹے سماعت کے دوران عدالت نے ہر شق کو دیکھا، الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ فوری جاری کرے، عدالت کو دلائل کے ذریعے مطمئن کیا، الیکشن کمیشن کے وکیل عدالت کو مطمئن نہیں کرسکے، قوی امید ہے اگلی سماعت پر الیکشن کمیشن کا آرڈر ہی ختم ہو جائے گا۔
علی ظفر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں الیکشن کمیشن نے منصف نہیں مخالف کے طور پر فیصلہ کیا، الیکشن کمیشن کو آزاد ہی رہنا چاہئے، امید کرتے ہیں الیکشن کمیشن شفاف الیکشن کرائے گا، اگر ہماری جگہ کوئی اور ہوتا توالیکشن کمیشن سے استعفے کا مطالبہ کرتا۔
گوہر علی نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی کے خلاف سازش پر آخری کیل ٹھونک دی، عدالت نے ان سے پوچھا کس شق کے تحت انٹراپارٹی الیکشن کالعدم کئے، حکومتی وکیل کو عدالت کے سوال پر کچھ سمجھ نہیں آیا۔