واشنگٹن:امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں صدی کی انتہائی تباہ کن جنگ چھیڑی ہے۔اسرائیلی جارحیت کے باعث حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش بیت اللحم میں کرسمس کی تقریبات منسوخ کردی گئیں۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں کے قریب بعض سب سے بڑے بم گرائے گئے جبکہ شمالی غزہ میں تباہ ہونے والی عمارتوں کی تعداد شام کے شہر حلب میں تین سال کے دوران تباہ ہونے والی عمارتوں سے دوگنی ہیں۔
علاوہ ازیں اسرائیلی جارحیت کے باعث حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش بیت اللحم میں کرسمس کی تقریبات منسوخ کردی گئیں۔
بیت اللحم شہر تقریباً ویران اور مسیحی برادری دل گرفتہ ہے، مسیحی برادری کا کہنا ہے کہ کوئی بھی جشن منانے کو تیار نہیں، ان کے دلوں میں کوئی خوشی باقی نہیں رہی۔
ویٹی کن سٹی میں کرسمس کی مرکزی تقریب منعقد ہوئی جس میں پوپ فرانسس نے کرسمس کا تہوار سادگی سے منانے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ انصاف طاقت سے نہیں بلکہ محبت سے آتا ہے، ہماری دھڑکنیں بیت اللحم کے ساتھ ہیں۔
اسرائیلی فوج نے چوبیس گھنٹوں میں غزہ کے 200 مقامات پر فضائی، زمینی اور سمندر سے حملے کر کے 3 صحافیوں سمیت 166 فلسطینی شہید کر دیے۔
اسرائیلی فوج کے مختلف علاقوں میں حملوں سے فلسطینی شہداء کی مجموعی تعداد 20 ہزار 500 ہو گئی ہے۔
فلسطین میں 30 سال سے کام کرنے والے اقوام متحدہ کے اہلکار عصام المغربی بھی خاندان کے 76 افراد سمیت شہید ہو گئے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل کی غزہ میں امداد کی قرارداد مشکلات کے سمندر میں قطرے کے برابر ہے، جیسے جیسے تنازعہ شدت اختیار کرے گا، دہشت بڑھتی جائے گی، وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، ہار نہیں مانیں گے۔
دوسری جانب امریکا کے صدر جو بائیڈن کی جانب سے اسرائیلی وزیراعظم کو غزہ میں فوجی کارروائیوں کے دوران شہریوں کا تحفظ یقینی بنانے اور جنگ زدہ علاقوں سے شہریوں کے محفوظ انخلا کی اجازت دینے پر زور دیا گیا ہے۔