جکارتا: انڈونیشیا میں چین کے فنڈ سے چلنے والے نکل دھات کے پروسسینگ پلانٹ کا فرنس زور دار دھماکے سے پھٹ گیا اور خوفناک آگ بھڑک اُٹھی جس کے نتیجے میں 12 افراد ہلاک اور 39 زخمی ہوگئے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انڈونیشیا کے صنعتی علاقے سولاویسی میں واقع پی ٹی انڈونیشیا سنگشن اسٹین لیس اسٹیل فیکٹری کے پروسیسنگ پلانٹ کے فرنس میں لگنے والی آگ پر صبح تک قابو نہیں پایا جا سکا تھا۔
دھماکا فرنس کی مرمت کے دوران ہوا جب آتش گیر مائع بھڑک اٹھا اور اس کے بعد ہونے والے دھماکے سے قریبی آکسیجن ٹینک بھی پھٹ گئے۔
آگ کے شعلے آسمان کو چھو رہے تھے اور سیاہ دھوئیں کے بادل چھا گئے۔ فائر بریگیڈ کے عملے نے بمشکل آگ پر قابو پایا تاہم اس دوران پلانٹ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگیا۔
جس پلانٹ میں دھماکا ہوا وہ چین کے فنڈز سے چلتا تھا تاہم یہاں زیادہ تر مقامی افراد ہی ملازمت کرتے تھے۔
امدادی کاموں کے دوران 50 سے زائد افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا۔ 12 اموات کی تصدیق کردی گئی جن میں 5 غیرملکی اور 7 انڈونیشی شہری شامل ہیں۔
زخمیوں میں سے 13 کی حالت نازک ہونے کے سبب ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
چین کی انڈونیشیا میں سرمایہ کاری نے بے امنی کو بھی ہوا دی ہے۔جنوری میں اسی صنعتی ایریا میں نِکل اسمیلٹنگ پلانٹ میں ایک چینی شہری سمیت دو مزدوروں کو حفاظتی حالات اور تنخواہوں پر احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔