کراچی: معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان قمر نے کہا ہے کہ خواتین کے حقوق کے بارے میں مجھ سے زیادہ کوئی نہیں بولتا لیکن گندگی کو ’عورت کے رائٹس‘ نہیں کہہ سکتا۔
احمد علی بٹ کے ساتھ پوڈکاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ میں اپنی فیلڈ کو صرف انٹرٹینمنٹ نہیں بلکہ یونیورسٹی کہتا ہوں کیونکہ لوگوں کی تربیت کی ذمہ داری ہمارے کندھوں پر ہوتی ہے۔ ہم نے زندگی کے بے شمار سبق یونیورسٹی یا والدین کے بجائے فلموں اور ڈراموں سے سیکھے ہیں۔
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ میں مرد کو مانتا ہی نہیں کیونکہ معاشرہ عورت چلاتی ہے۔ مرد دو نمبر ہوتے ہیں جبکہ حیا اور وفا صرف عورت کے پاس ہوتی ہے۔ دو ٹکے کی لڑکی کا جملہ تمام خواتین نہیں صرف ایک مخصوص لڑکی کیلئے تھا۔ عورت رائٹس کا مطلب فیمینزم ہے تو مجھ سے بڑا فیمنسٹ کوئی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی کسی رائٹر کی بے عزتی نہیں کرنی چاہیے۔ میرا 100 فیصد کام خواتین سے متعلق ہے۔ رائٹر کو عزت نہ دی تو ایک دفعہ ہم نے لاہور کی انڈسٹری ڈبوئی اب کراچی کی بھی تباہ کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمایوں سعید کے ساتھ میرے بہت سے اختلافات رہے ہیں لیکن میں نے جس جذبے سے اس شخص کو محنت کرتے دیکھا ہے۔ آپ اس کے گواہ ہیں، وہ اس وقت ملک کے بڑے پروڈیوسر ہیں، اپنے سیٹ پر اور ذاتی طور پر وہ بہت ڈاون ٹو ارتھ ہے۔ وہ وہاں پروڈیوسر کی طرح نہیں بلکہ ایک اداکار کی طرح بیٹھتا ہے۔
ماہرہ خان کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا میں ماہرہ سے ناراض نہیں ہوں، مجھے اس کے اس فعل سے نفرت ہے، میں نفرت کرنے والا آدمی نہیں ہوں لیکن ماہرہ خان کو صلح کیلئے مجھ سے معافی مانگنی ہوگی۔
انہوں نےمزید کہا کہ ہمارے درمیان بے پناہ عزت کا رشتہ رہا لیکن انہوں نے اس کے بجائے ایک ‘گھٹیا’ ٹویٹ بھیجی، جس کے لیے انہیں شرم آنی چاہیے۔ کاف کنگنا میں کام سے انکار پر میری مہوش حیات سے ناراضی ہوئی۔