راولپنڈی: تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے سردار لطیف کھوسہ کو پی ٹی آئی کا سینئر نائب صدر مقرر کردیا جبکہ سردار لطیف کھوسہ نے لاہور الیکشن لڑنے کا اعلان بھی کردیا۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سردار لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ آج نیب نے توشہ خانہ کیس میں ریفرنس دائر کیا لیکن نقول فراہم نہیں کیں، ہماری ضمانت کی درخواستیں 27 دسمبر تک سماعت ملتوی ہوئی ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ہمارے امیدواروں کو کاغذات نامزدگی حاصل کرنے میں مشکلات آرہی ہیں اور انہیں کاغذات نامزدگی نہیں مل رہے، اس حوالے سے ہم سارے ہائی کورٹس میں درخواستیں دائر کریں گے، ہم گزارش کررہے ہیں کہ یہ کیسی لیول پلئینگ فیلڈ ہے‘۔
پی ٹی آئی کے نئے سینئر نائب صدر نے کہا کہ ’ہمیں اسکروٹنی سرٹیفکیٹس کے حصول میں بھی تکالیف ہیں، صرف دو دن باقی ہیں، امید ہے کہ ہمیں پاکستان کی عدالتیں انصاف دیں گی، آئین اور قانون کے تحت کسی امیدوار کو کاغذات نامزدگی حصول میں مشکلات نہیں ہونی چاہیے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ابھی یہ حکومتیں انتی خائف ہیں، نواز شریف کسطرح سے فرار کی کوشش کررہے ہیں، نواز شریف چاہتے ہیں الیکشن ان کی مرضی سے ہوں وہ چاہتے ہیں کوئی اُن کا مخالف میدان میں نہ رہے۔
سردار لطیف کھوسہ کا مزید کہنا تھا کہ اب تو پی ٹی آئی کو کالعدم قرار دینے کا معاملہ گزر چکا ہے، جیل سے بھی الیکشن لڑیں گے، عمران خان کے کاغذات نامزدگی داخل کریں گے، ظلم اور زیادتی کرنے والے عوام کے غیظ و غضب سے ڈریں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’میں خان صاحب کے کہنے پر لاہور سے الیکشن لڑنے جارہا ہوں،ہماری انتخابی مہم جیل سے چلے گی، پی ڈی ایم والے حلقوں میں جاکر تو دیکھیں، جسطرح انھوں نے معاشی بدحالی کی ہے، 10 کروڑ لوگوں کو غربت کی دہلیز میں دھکیل دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹ کمشنز سے الیکشن نہ کروانے کیلیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے، ایک شخص کو ایک صوبے میں دوسرے کو دوسرے میں حراست میں لے لیا جاتا ہے، پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم جانے سے روکا کہ ن لیگ کے ساتھ سنگم نہ بنائیں، ن لیگ والے بھٹو کے قاتل ہیں، بی بی کی گندی فوٹوز انھوں نے بھیجی ہیں، وہاں سے ہمارے اختلافات شروع ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے عوام کی سیاست ترک کردی ہے اور اب وہ طاقت کی سیاست کررہی ہے۔ لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ فوج ہماری ہے، ہمارا کام ان کی حفاظت کرنا اور ان کا مقصد ہماری حفاظت ہے، ہماری فوج مضبوط فوج ہے، فوج نے بہت قربانیاں دی ہیں،، فوج کی بھی حدود و قیود ہیں، کوئی بھی ادارہ اپنی حدود سے باہر نہ آئے۔