قاہرہ : مصری حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل اور حماس جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہیں۔جبکہ حماس نے اسرائیلی فوج سے پہلی کی متعین کردہ حدوں سے پیچھے ہٹنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مصری حکام نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل اور حماس کا جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات پر اختلاف باقی ہے۔
خبرایجنسی کے مطابق حماس نے رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی لسٹ یکطرفہ بنانے پر اصرار کیا ہے ، حماس نے اسرائیلی فوج سے پہلی کی متعین کردہ حدوں سے پیچھے ہٹنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں نئی جنگ بندی کی قطر اور مصر کی کوششیں جاری ہیں ، اس حوالے سے حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملے رْکنے تک یرغمالیوں سے متعلق بات چیت نہیں کریں گے۔
امریکی میڈیا کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری لڑائی میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے ہونے والے مذاکرات کے سلسلے میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کی قطر کے وزیراعظم محمد بن عبدالرحمان سے ملاقات ہوئی، یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت مثبت رہی۔
اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ رات مذاکرات کا اشارہ دیتے ہوئے آج غزہ میں جنگ جاری رکھنے کا اعلان کر دیا۔
ادھر حماس نے بھی غزہ میں اسرائیل کے حملے ہمیشہ کیلئے رْکنے تک کسی قسم کے مذاکرات اور یرغمالیوں کی رہائی کا امکان مسترد کر دیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل کی غزہ میں بمباری کے نتیجے میں 19ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تعداد فلسطینی عورتوں اور بچوں کی ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کی یہ بھی کوشش ہے کہ اس سے پہلے کہ اسے عالمی دباوٴ کے سبب جنگ بندی کی طرف جانا پڑے وہ غزہ کو مزید تباہی اور فلسطینیوں کو مزید ہلاکتوں سے دوچار کرنے میں تیزی کرے۔
ادھر امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیل کے دورے پر پہنچنے کے ساتھ ساتھ قطر اور بحرین کے دوروں پر جانے کی بھی اطلاع دی ہے تاکہ خطے میں سلامتی و استحکام کے لیے اپنی وابستگی کا اظہار کر سکیں۔