حماس نے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی حملوں کی مکمل بندش تک مزید یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا جائے گا۔
غیرملکی خبررساں ادارے ’’اے پی‘‘ کے مطابق حماس کی جانب سے مذکورہ بیان ایسے وقت پرسامنے آیا ہے جب دو روز قبل اسرائیلی فورسز نے اپنے ہی تین شہریوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ تینوں شہری حماس کے یرغمالی تھے اور وہ ہاتھ میں امن کا جھنڈا تھامے آگے بڑھ رہے تھے۔
اس واقعہ کے بعد اسرائیلی کے حمایتی یورپی ممالک کی جانب سے تل ابیب پر جنگ بندی کا دباؤ بڑھ گیا ہے اور اس سلسلے میں برطانیہ اور جرمنی کے وزرا خارجہ نے ’جنگ بندھی‘ کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ’’اب تک ہزاروں معصوم شہری ہلاک‘‘ ہوچکے ہیں۔
علاوہ ازیں حماس نے واضح کیا کہ اسرائیلی یرغمالیوں اور قیدیوں کی رہائی حملوں کی بندش سے مشروط ہیں اور اس سلسلے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے تمام فریقین کو پیغام پہنچا دیا گیا ہے۔
حماس کی جانب سے مزید کہا کہ ’’اگر یرغمالیوں کا سلسلہ شروع ہوا تو اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے میں وہ بڑی تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کرے گی، جن میں ہائی پروفائل شخصیات بھی شامل ہیں‘‘۔
ادھر اسرائیل وزیراعظم نے حماس کی قید میں 129 یرغمالیوں کی واپس کے لیے قسم اٹھائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حماس کے خاتمے تک اسرائیلی جنگ جاری رہےگی‘‘۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی جاسوسی ایجنسی موساد کے سربراہ ڈیوڈ برنیا نے ہفتے کے آخر میں قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے ملاقات کی جس میں حماس کے ساتھ نئے مذاکرات کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔