اسلام آباد: احتساب عدالت نے توشہ خانہ کیس میں نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ منظور کرلیا، بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ یہ کیس بوگس اور سیاسی انتقام پر مبنی ہے۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے راولپنڈی اڈیالہ جیل میں توشہ خانہ کیس کی سماعت کی، نیب پراسیکیوٹر عرفان بھولا اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے سابق چیئرمین پی ٹی آئی کا جوڈیشل ریمانڈ منظور کرلیا۔
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ سابق چیئرمین کی فیملی پر مقدمات بنا کر جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے تاکہ کوئی کمپرومائز ہو، جس پارٹی نے اپنی دو حکومتیں ختم کروائیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی سے استعفے دیئے صرف فری اینڈ فیئر الیکشن کے لیے تو ہماری استدعا ہے کہ آپ یقین دہانی کرائیں کہ آر اوز فیئر اینڈ فری الیکشن کرائیں گے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہمارے ورکرز کو جیلوں میں بار بار نظر بند کرنے کے معاملے کو بھی دیکھنا چاہیے، اگر آپ پٹیشنرز کو نوٹس جاری رہنا شروع کریں تو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہوگی، سپریم کورٹ نے 8 فروری کو الیکشن کروانے کا کہہ کر اچھا اقدام کیا، ہمیں آج بھی کنونشنز میں شرکت، جھنڈوں کی اجازت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عوام کا حق ہے کہ وہ کس کو چننا چاہتے ہیں، ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ہمیں انصاف ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا، ہمیں جن کیسز میں نقصان ہوا وہ اس لیے ہوا کہ وہ سنے نہیں جا رہے، دھاندلی الگ بات ہے، اگر الیکشن پراسس میں ہماری شرکت نہیں ہوگی تو الیکشن میں پری پول رگنگ کر دی گئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی الیکشن کا کبھی بائیکاٹ نہیں کرے گی، ہم کوشش کررہے ہیں اپنے انتخابی نشان سے الیکشن لڑیں، ہم چاہتے ہیں سپریم کورٹ آر اوز عدلیہ سے رکھوا دیتی ہماری تیاری مکمل ہے، جتنی مشکلات میں ہم مہم چلا رہے ہیں اگر لیول پلینگ فیلڈ ملے تو دو تہائی اکثریت ہماری ہی ہوگی۔