واشنگٹن:غزہ میں جنگ رک جاتی توامریکا اسلحہ کسے بیچتا ، امریکی صدر بائیڈن نے فلسطینیوں کی نسل کشی کیلئےاسرائیل کومزیدگولہ بارودفروخت کی منظوری دیدی۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں انسانی بنیادوں پر غزہ میں جنگ بندی سے متعلق متحدہ عرب امارات کی قرارداد ویٹو کرنے کے بعدامریکہ نے نہتے فلسطینیوں کی نسل کشی جاری رکھنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پراسرائیل کو مزید گولہ بارود فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ہنگامی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کانگریس کے جائزے کے بغیر ہی اسرائیل کو مزید 14 ہزار ٹینک کے گولے فروخت کرنے کا فرمان جاری کردیا ۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ 14ہزار ٹینک کےگولے تقریبا 10 کروڑ 65 لاکھ ڈالر مالیت کے 14 ہزار ٹینک کے گولوں کی فروخت سے متعلق امریکی کانگریس کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق امریکا کی اسرائیل کو ٹینک کے گولوں کی فروخت 500 ملین ڈالر کی ایک بڑی ڈیل کا حصہ ہے جس کیلئے بائیڈن انتظامیہ نے کانگریس سے منظوری طلب کی تھی۔
اس ڈیل کے تحت غزہ میں فلسطینیوں کیلئے نسل کشی کیلئے تعینات اسرائیلی میرکاوا ٹینکوں کیلئے امریکا اسرائیل کو 45 ہزار گولے فراہم کرے گا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے غزہ میں عام شہریوں کے قتل عام میں امریکی اسلحہ استعمال کیے جانے کا انکشاف کیا تھا۔