نیویارک: سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد انسان کی سانس کی نالیوں سے حاصل کردہ خلیوں سے انتہائی چھوٹے زندہ روبوٹ تیار کر لئے جو دو ماہ تک بھی زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی ماہرین کی ٹیم نے انسان کی سانس کی نالی سے ’اسٹیم سیلز‘ یعنی خلیے حاصل کئے، جنہیں لیبارٹری میں ایک اور طرح کے خلیوں کے ساتھ منسلک کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق ماہرین نے خلیات کو لیبارٹری میں ملانے کے بعد ان کی مانیٹرنگ کی اور سات دن سے پہلے پہلے اسٹیم سیلز سے ازخود چھوٹے زندہ روبوٹ تیار ہوگئے جنہیں’اینتھروبوٹ‘ کا نام دیا ہے جو انتہائی چھوٹے کیڑے مکوڑوں کی طرح نظر آتے ہیں۔
ماہرین نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ تیار کئے گئے اینتھروبوٹس لیبارٹریز، کھانوں سمیت دیگر مقامات پر 60 دن تک زندہ رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
ماہرین نے امید ظاہر کی کہ مستقبل میں تیار کئے گئے مذکورہ روبوٹوس کو طبی تحقیق اور علاج کیلئے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے، تاہم فوری طور پر یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ انہیں کیسے طبی کاموں میں استعمال کیا جائے گا؟
ممکنہ طور پر مستقبل میں ایسے ننھے روبوٹوس کو انسانی جسم کے اندر ہونے والے زخموں، بیماریوں اور مسائل کو ٹھیک کرنے کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے اور انہیں جسم میں داخل کر کے انہیں ایسی ہدایات دی جا سکتی ہیں کہ وہ اندر جا کر ڈاکٹر کا کام سر انجام دیں۔
اسٹیم سیلز جنہیں عام زبان میں خلیے کہا جاتا ہے، انسانی جسم کے مختلف حصوں میں پائے جاتے ہیں، یہ انتہائی پیچیدہ طریقے سے حاصل کئے جاتے ہیں۔
اسٹیم سیلز سانس کی نالی، ایمبریوز اور رحم مادر سمیت دیگر انسانی اعضا میں پائے جاتے ہیں، یہ خون، جلد اور ہڈیوں کے درمیان ایک ایسا مادہ ہوتا ہے جو انتہائی کچا ہوتا ہے اور وہ کسی بھی چیز میں تبدیل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے اور یہ کہ اس کی کئی کاپیاں بھی بنائی جا سکتی ہیں۔