اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے حکام نے کہا ہے کہ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کو بلاک نہیں کرسکتے۔
اسلام آباد میں سینیٹر پلوشہ محمدزئی خان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا۔
پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ حکام نے بریفنگ میں کہا کہ عالمی گلوبل آئی ٹی مارکیٹ میں پاکستان کا حصہ 0.04 فیصد سے بھی کم ہے، گزشتہ سال پاکستان کی آئی ٹی گروتھ 20فیصد رہی، پاکستان کی آئی ٹی میں 54فیصد امریکہ ،یورپ کو 21 فیصد، گلف ممالک کو دس فیصد ایکسپورٹ ہے، ایک ارب روپے کی لاگت سے آئی روزگار پروگرام شروع کرنے جارہے ہیں۔
اجلاس میں پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے ممبر انفورسمنٹ نے بتایا کہ 18 جون 2024 کو کراچی سمندر کے قریب ایس ایم ڈبلیو فور آپٹیکل فائبر کیبل کے کٹ کی وجہ سے انٹر نیٹ ٹریفک میں خلل آیا، ابھی یہ مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوئی اس پر کام ہورہا ہے، سب میرین کیبل کی درستگی کا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا جاسکتا، اے اے ای ون سب میرین کیبل کی خرابی بھی سامنے آئی ہے، جس میں خرابی 27 اگست تک دور ہونے کا امکان ہے، ہمارے پاس 7 کیبلز ہیں جن کی اوسطاً 3.5 ٹیرابائٹ کیپیسٹی ہے جو رات کو 7.5 ٹیرابائٹ ہوجاتی ہے۔
پی ٹی اے حکام نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی ہدایت پر ٹوئٹر بند کیا گیا ہے، کیونکہ ٹوئٹر ممنوعہ مواد کے بارے میں ہماری شکایات پر کمپلائنس نہیں کرتا، پاکستان میں وی پی این کے بغیر ایکس نہیں چل سکتا، اگر کچھ لوگ وی پی این استعمال کرکے ایکس استعمال کرتے ہیں تو تمام وی پی اینز کو پی ٹی اے کنٹرول نہیں کرتا، ہم وی پی این کو بلاک نہیں کرسکتے، پی ٹی اے وی پی این کو بند نہیں کرسکتا کیونکہ اس سے بزنس متاثر ہوتا ہے۔
کمیٹی نے سب میرین کیبلز کے فالٹ دور کرنے کا ٹائم فریم مانگتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔