اسلام آباد:سپریم کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے دوسرا شوکاز نوٹس بھی چیلنج کر دیا۔سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ 24 نومبر کا شوکاز نوٹس کالعدم قرار دیا جائے۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے۔
دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار سپریم کورٹ آف پاکستان کا جج ہے، 19 فروری 2010 کو لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج تعینات ہوئے، 16 مارچ 2020 کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر ترقی ملی۔
درخواست میں کہا گیا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو اگر کسی جج کے خلاف شکایات ہوں تو صدر کو بتائی جاتی ہیں، 16 فروری 2023 کو درخواست گزار کے خلاف سیاسی اور بدنیتی پر مبنی مہم کا آغاز کیا گیا، سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت درج کی گئی۔
سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ 24 نومبر کا شوکاز نوٹس کالعدم قرار دیا جائے، دوسرا شوکاز نوٹس میرے خلاف کارروائی میں نقائص دور کرنے کیلئے جاری کیا گیا، اپنے ابتدائی جواب میں کارروائی کے نقائص اجاگر کئے تھے۔
درخواست میں کہا گیا کہ میرے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم عدلیہ پر حملہ ہے، میرے ٹیکس ریٹرن کی تفصیل کسی کو دی نہیں جا سکتی، غیر قانونی طور پر حاصل ریکارڈ قابل قبول شہادت نہیں۔
درخواست میں سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے، پٹیشن میں وفاق کو بذریعہ وزارت قانون فریق بنایا گیا ہے۔