وفاق نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ پی ٹی آئی کی سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کا نام پاسپورٹ حکام نے حساس اداروں کی سفارش پرپاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ریمارکس دیے شیریں مزاری کا نام کس بنیاد پرپی سی ایل پرڈالا گیا؟ہزاروں اشتہاری،اغوا برائے تاوان کے کیسزکے ملزمان کے نام آپ نے پی سی ایل میں نہیں ڈالے یہ نام کیسے ڈال دیا؟ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرائیں۔
جسٹس طارق محمود جہانگیری نے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی پی سی ایل سے نام نکلوانے کی درخواست پرسماعت کی۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا یہ توسیاسی حکومت نے نام ڈالا تھا،آپ کا کیا موقف ہے؟اس عدالت نے فارن فنڈنگ کیس میں پی سی ایل سے نام نکالا تھا،کیا آپ نے اِس عدالت کے اْس آرڈرکوچیلنج کیا ہے؟چاہتے کیا ہیں؟شہری کے حقوق کا معاملہ ہے آپ نے جواب دینا ہے،جورولزہیں کیا ان پرعمل کرکے یہ نام پی سی ایل پرڈالا گیا ہے؟ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا رولزکے تحت ہی شیریں مزاری کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیا گیا۔
جسٹس جہانگیری نے کہا جس لسٹ کی بنیاد پرآپ نے نام پی سی ایل پرڈالا وہ دکھائیں۔کیا وہ دہشتگرد ہیں؟کیا ریاست مخالف سرگرمیاں ہیں وہ دکھائیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا شیریں مزاری ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں۔
بعدازاں عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی۔