اسلام آباد: جمیعت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چھبیسیویں آئینی ترمیم کو موجودہ صورتحال میں ووٹ نہ دینے کا اعلان کردیا امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے حکومت سے شنگھائی تعاون تنظیم اجلاس مکمل ہونے تک آئینی ترامیم کا بل اوراپوزیشن سےاحتجاج موخر کرنے کا مطالبہ کیا۔تریسٹھ اے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں مگر میچ فکسنگ نہیں ہونی چاہئے ۔
اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں ہے، اس موجودہ حکومت میں بہتری کی صلاحیت بھی نہیں ہے۔ حکومت آئینی ترمیم ایس سی او کانفرنس کے اختتام تک مؤخر کرے۔
مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن سے بھی کہا کہ وہ بھی اس دوران احتجاج ملتوی کر دیں۔
مولانا نے کہا کہ آئینی ترمیم پرحکومت کی عجلت پرحیرت ہے، آ ئینی ترمیم کی منظوری کی اتنی جلدی کیاہے، 18ویں ترمیم کیلئے ہم نے 9 ماہ سوچ بچار کی تھی، اگر ہمارا ووٹ اتنا اہم ہے توہمیں بھی سنا جاناچاہئے۔
انہوں نےمزیدکہا کہ ہم آرٹیکل 63 اے سےمتعلق عدالتی فیصلہ قبول کرتے ہیں، بات یہ ہےکہ فیصلہ خریدوفروخت کا ذریعہ نہیں بننا چاہئے، کوئی میچ فکسنگ یاخریدوفروخت نہیں ہوناچاہئے۔ آئینی ترمیم پر ہماری جو بھی حکمت عملی ہوگی وہ ہمارے پارٹی موقف کےتابع ہوگی، لیکن اس وقت ہم حکومت کےساتھ آئینی ترمیم پرآمادہ نہیں، فی الحال ہمیں مشترکہ اجلاس سےمتعلق کوئی اطلاع نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت اس طرح آئینی ترمیم کیوں کرواناچاہتی ہے، حکومت کی طرف سےجوتجاویزآرہی ہیں ان کی اہمیت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن سےکہتاہوں کہ وہ بھی احتجاج نہ کرے ایس سی اوکانفرنس میں آنے والے مندوبین کو خوش آمدید کہتےہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی اختلافات کو یکجہتی میں بدلناہوگا۔ موجودہ حکومت نہ تو عوام کی نمائندہ حکومت ہے اور نہ ہی اس میں بہتری کی صلاحیت ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے حالات ٹھیک نہیں ہے، اس وقت بلوچستان اور کے پی میں حکومت کی رٹ نہیں، حکومت کی طرف سے مدارس کی رجسٹریشن بندہے مگر پروپیگنڈاجاری ہے۔ اتفاق رائے کے باوجود مدارس کے معاملے کو حل نہیں کیا گیا۔ دینی مدارس کے اکاونٹس بند ہیں جس کی وجہ سے معاملات رکےہوئےہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطین کی آزادی کیلئےعملی اقدامات کرنا ہوں گے فلسطین کے معاملے پر امت مسلمہ کی خاموشی تشویش ناک ہے۔ مسلمانوں کوایک متحدہ کمان میں آنا چاہئے۔فلسطین میں نسل کشی پردل افسردہ ہے، اسرائیل وحشیانہ اور ریاستی دہشت گردی کررہا ہے جسے روکنا امت مسلمہ کا فرض ہے، اسرائیل نے غزہ اور لبنان میں 60 ہزار مسلمانوں کو شہید کیا۔