اسلام آباد: سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر نے لوگوں کو تنگ کرنا شروع کردیا ہے نوٹسز کے نام پر بلیک میلنگ کے حربے اپنائے جاتے ہیں۔
سینیٹ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس سینیٹر فیصل کریم رحمان کے زیر صدارت منعقدہ ہوا۔ اجلاس میں منی لانڈرنگ کے حوالے سے کیسز کمیٹی اجلاس میں بحث ہوئی۔
چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ لوگوں کو مرنے کے بعد اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹس بھیجے جاتے ہیں، نوٹسز کے نام پر بلیک میلنگ ٹیکٹکس بھی اپنائی جاتی ہیں، ایک سب انسپکٹر کی جانب سے اینٹی منی لانڈرنگ کے نوٹسز کیوں دئیے گئے؟
چئیرمین کمیٹی ڈی جی ایف آئی اے کا پوچھتے رہے اس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا کہ ڈی جی ایف آئی اے کانفرنس کے سلسلے میں بیجنگ میں ہیں۔
چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر کے لوگ مختلف کیسز میں ملوث ہیں ان کے خلاف کارروائی کریں، ایف بی آر نے لوگوں کو تنگ کرنا شروع کر دیا ہے، ٹیکس چوری اور اسمگلنگ کو ہوا دینے والے ایف بی آر افسران کی فہرست بنا رہے ہیں۔
سینیٹر فوزیہ نے کہا کہ گزشتہ دنوں میں ڈپلومیٹس پر ہونے والے حملے پر رپورٹ طلب کریں، میری ذاتی ملازمہ کو ایک خاتون نے جان بوجھ کر پھنسایا، خالد مسعود نامی انکوائری افسر نے اسے زمین پر بیٹھا کر ٹھڈے مارے، پہلے مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج ہوا پھر اسے نامزد کر دیا گیا، جب اس خاتون کے خلاف کوئی ثبوت ہی نہیں تو مقدمہ کیوں درج کیا گیا؟
سینیٹر فوزیہ نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کا افسر اسے فون کرکے تنگ کرتا ہے، پولیس کی جانب سے اسے قانونی حقوق سے بھی محروم کیا گیا، ایس ایس پی ارسلان نے مدعی اور تفتیشی کو کہا کہ اس خاتون کو تنگ نہ کرو اس کے باوجود اس خاتون کو تنگ کیا جا رہا ہے اگر ہم ایسے لوگوں کو انصاف نہ دلا سکیں تو ہمارا کیا فائدہ؟
چئیرمین کمیٹی نے آئی جی اسلام آباد کو سینیٹر فوزیہ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کردی۔