اسلام آباد: وفاقی حکومت نے پاکستان پوسٹ کے ادارے کی موجودہ کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر نئے اقدامات کا فیصلہ کرلیا ہے، جس کے تحت ملک کے بڑے شہروں میں موجود جی پی اوز اور ڈاک خانوں کی عمارات کے کمرشل استعمال سمیت مختلف تجاویز زیر غور ہیں۔
وفاقی وزیر مواصلات، نجکاری اور سرمایہ کاری بورڈ عبدالعلیم خان کی زیر صدارت ا علیٰ سطح کے اجلاس ہوا، جہاں وفاقی سیکریٹری مواصلات اور ڈایکٹر جنرل پاکستان پوسٹ نے محکمانہ امور پر بریفنگ دی۔
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پاکستان پوسٹ جیسے ادارے کا موجودہ خسارہ قابل قبول نہیں،کم آمدن اور زیادہ اخراجات کے ساتھ کسی آرگنائزیشن کو نہیں چلایا جا سکتا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان پوسٹ کو نئے بزنس ماڈل کے ساتھ آگے آنا ہو گا اور نادرا اور دیگر اداروں سے باہمی اشتراک کر کے اپنے ریونیو کو بڑھانا ہو گا، نیک نیتی اور محنت سے کام لے کر اداروں کو خود انحصاری سے ہم کنار کر سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر مواصلات عبدالعلیم خان نے کہا کہ پاکستان پوسٹ کی صورت حال کو تسلی بخش قرار نہیں دیا جا سکتا لہٰذا آئندہ 6 ماہ میں کم از کم ریونیو میں 2.5 ارب روپے کا اضافہ کرنا ہو گا۔
انہوں نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا کہ 2020میں رینٹل پالیسی کی منظوری کے باوجود کیوں اب تک اس سلسلے میں کوئی عملی پیش رفت نہیں ہوئی۔
وفاقی وزیر نے افسران کو ہدایت کی کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں اور دیگر اداروں کو ڈاک خانوں کی خالی جگہیں کرائے پر دیں اور دیگر ایسے اقدامات یقینی بنائیں، جن سے اخراجات میں کمی ہو سکے۔
اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل پاکستان پوسٹ نے بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ میں ادارے میں بہتری کے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں اور اب پاکستان پوسٹ میں سنلائزڈ اسٹیمپ،آٹو میشن اور ڈیجیٹلائزیشن اور دیگر ایسے اقدامات تجویز کیے جا رہے ہیں، جن سے واضح بہتری سامنے آئے گی۔
اجلاس میں پاکستان پوسٹ کی پہلے مرحلے میں 50 دوسرے میں 100 اور تیسرے مرحلے میں 200 بلڈنگز کو کرائے پر دینے کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔