اسلام آباد:اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کی درخواست پر سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
امریکی جیل میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی صحت اور وطن واپسی سے متعلق درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہوئی۔ عافیہ صدیقی کی امریکا کو حوالگی سے متعلق وزارت دفاع کا جواب عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے سکریٹری دفاع کو پیر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت دفاع کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کی امریکا کو حوالگی میں ایجنسیوں کا کوئی کردار نہیں ہے۔ نمائندہ وزارت دفاع کا موقف تھا کہ جو بھی الزامات لگائے گئے ہیں اس میں آئی ایس آئی ملوث نہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے جواب پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تسلی بخش جواب جمع نہ کروانے پر حکومت پر 10 لاکھ روپے جرمانے کا عندیہ بھی دیا۔ عدالت نے کہا ایڈیشنل اٹارنی جنرل بھی اگلی سماعت پر مضبوط وجوہات کے ساتھ پیش ہوں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں آپ سے وقت مانگ رہا ہوں کیونکہ اس میں وقت لگے گا جس پر جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا کہ میں آپ کو پیر تک کا وقت دے رہا ہوں ورنہ 10 لاکھ روپے جرمانہ ہو گا۔ درخواست کی سماعت پر ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ وکیل اسمتھ کے ساتھ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ انہوں نے امریکہ میں عافیہ صدیقی کی رہائی کی درخواست کرنی ہے اس میں کیا ایشو اٹھایا گیا ہے کوئی سمجھ نہیں آ رہی اس لیے اس ان کی درخواست کو حکومت کے سامنے رکھا جائے۔
عدالت نے کہا کہ ان کی کوئی ذمہ داری نہیں کہ وہ موشن موو کریں یہ کام تو حکومت کا ہے۔ مگر نہیں آپ کہہ رہے ہیں چار وزارتیں بیٹھیں گی فیصلہ کریں گی۔ جو دستاویز آپ نے جمع کروایا ہے اس میں درخواست کا ذکر کہاں ہے؟ یہ ڈاکومنٹ کہاں درخواست کو سپورٹ کرتا ہے۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ کو یہ ہدایات کس نے دی ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ہدایات وزارت خارجہ میں موجود ڈائریکٹرامریکا کی جانب سے دی گئی ہیں۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق نے کہا میں ڈائریکٹر امریکا کو بلا کر پوچھوں جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ اس وقت ملک میں موجود نہیں ہیں۔ جسٹس اعجاز نے کہا کہ آپ معاملہ بھی کلیئرکریں ورنہ میں سخت آرڈر جاری کروں گا۔ عدالت نے کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔