اسلام آباد:وزیر داخلہ محسن نقوی کاکہنا ہے کہ بلوچستان میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا جو لوگ پاکستان کو مانتے ہیں انہیں سر پر بٹھائیں گے جو لوگ اسٹیٹ کو نہیں مانتے وہ دہشت گرد ہیں ان کا ہم بندوبست کریں گے۔
سینیٹ میں بلوچستان میں دہشت گردی کے معاملے پر جاری بحث پرگفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اپیکس کمیٹی نیشنل ایکشن پلان کو ریویو کرتی ہے، پارلیمنٹ سپریم ہے اور سپریم رہے گی، بلوچستاں میں کوئی آپریشن نہیں ہورہا جو لوگ پاکستان کو مانتے ہیں انہیں سر پر بٹھائیں گے جو لوگ اسٹیٹ کو نہیں مانتے وہ دہشت گرد ہیں ان کا ہم بندوبست کریں گے۔
انہوں ں ے کہا کہ وزیراعظم نے کل بلوچستان کی سی ٹی ڈی کیلئے 8ارب روپے مختص کیے ہیں، بلوچستان میں 30 سے 40 افسران وفاق سے کل وہاں پہنچ جائیں گے، 26 اگست کو جو واقعہ ہوا ہے غیر معمولی ہے، یہ کارروائی دو تین گروپوں نے مل کر کی ہے، یہ واقعہ ایس سی او کو خراب کرنے کے لیے ہے، جو مرضی ہو جس نے بندوق اٹھائی ہے ان کا بندوبست کریں گے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ 26 اگست کا واقعہ نارمل نہیں ہے، یہ پلان کیا گیا واقعہ ہے، ہمیں معلوم ہے اس کے پیچھے کون ہے یہ واقعہ ایس سی او کانفرنس کو خراب کرے کی پلاننگ ہے بہت سے لوگوں کو تکلیف ہے کہ ایس سی او نہ ہو مگر ہم ایس سی او کی میزبانی کریں گے۔