اسلام آباد: انٹرنیٹ میں سست روی پر حکومت اسلام آباد ہائی کورٹ میں تسلی بخش جواب نہ دے سکی، پی ٹی اے کاکہناہے کہ کل سمندر میں موجود تیسری کیبل بھی کٹ گئی۔
انٹرنیٹ سست روی اور فائر وال کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق کے روبرو سماعت ہوئی۔ انٹرنیٹ میں ایشو کس وجہ سے ہے ؟ حکومت عدالت کے سامنے تسلی بخش جواب نہ دے سکی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت تین ستمبر پر حکومت سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور ممبر ٹیکنیکل وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آئندہ سماعت ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ عامر فاروق نے کہا کہ آئی ٹی سے متعلق جو لوگ کام رہے ہیں یہ ساری چیزیں انٹرنیٹ کی مرہون منت ہیں، وزرا کے متضاد بیانات آرہے ہیں کبھی فائر وال ہے کبھی فائر وال نہیں ، وزیر ایک دن ایک دوسرے دن دوسرا بیان دیتا ہے پوری قوم کنفیوزہے۔
پی ٹی اے کے وکیل نے کہا کہ پہلے ہمیں پتا چلا دو کیبلز کٹی ہوئیں تھیں اور اب ہمیں کل میسج آیا تیسری کیبل بھی کٹ گئی ہے۔
عدالت نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ میں کیس زیر التوا ہے یہاں بھی کوئی ذمہ داری نہیں لے رہا، کیبل یا کیبلز کٹ گئی ہیں اس کا ذمہ دار پی ٹی اے ہے یا کون ہے؟ پچھلے دس دن کے اخبارات اٹھا کے دیکھ کر متضاد بیانات ہیں وزیر کا ایک دن ایک بیان دوسرے دن دوسرا بیان آتا ہے، حکومت اسے اتنا نارمل لے رے ہے اس طرح عدالت پیش ہو کر بیان دینا کہ کچھ معلوم نہیں۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہماری کسی انسٹالیشن کی وجہ سے کوئی ایشو نہیں آیا۔
عدالت نے کہا کہ دس دن سے بزنس کمیونٹی شکایت کر رہی ہے انٹرنیٹ سے متعلقہ ہر کوئی شکایت کر رہا ہے، حکومت کہہ رہی ہے خراب ہے بس خراب ہے اب یہ پرانا دور تو نہیں جب ایک فون خراب ہوتا تھا تو خراب ہی ہے۔
وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ انٹرنیٹ چل رہا ہے واٹس ایپ کے فنکشن متاثر ہو رہے ہیں آڈیو ویڈیو صحیح طریقے سے سینڈ نہیں ہو رہیں، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا ہے ویب آپریٹنگ سسٹم کو اپ گریٹ کررہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ سیکیورٹی اور نیشنل انٹرسٹ کا معاملہ ہو تو عدالت کے دیکھنے کے لیے رپورٹ دے دیں، عدالت جاننا چاہتی ہے یہ ہو کیا رہا ہے؟ ایک رات کے لیے سسٹم میں مسئلہ آجاتا ہے یہاں تو بارہ سے چودہ روز ہو چکے ہیں۔