لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے پتنگ بازوں کے گرد شکنجہ سخت کر دیا۔انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے خونی کھیل کی روک تھام کے اقدامات ضروری ہیں، سزاوٴں اور جرمانے میں کئی گنا اضافہ خونی کھیل کی حوصلہ شکنی کرے گا۔
محکمہ داخلہ پنجاب نے پتنگ بازی، پتنگ سازی اور ٹرانسپورٹ کرنا ناقابل ضمانت جرم قرار دیا، پتنگ کیساتھ ساتھ دھاتی ڈور، تار، تندی اور مانجھا لگی ڈور کی تیاری، استعمال اور ٹرانسپورٹیشن بھی جرم قرار دیئے گئے۔
پنجاب کابینہ نے پتنگ بازی پر پابندی کے ایکٹ 2007 میں اہم ترامیم منظور کر لیں جن کے مطابق پتنگ اڑانے والے کو 3 سے 5 سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہوں گے، پتنگ اڑانے والے کو جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 1 سال قید کی سزا ہوگی، پتنگ ساز اور ٹرانسپورٹر کو 5 سے 7 سال قید یا 50 لاکھ جرمانہ یا دونوں ہونگے۔
اس کے علاوہ پتنگ بنانے والے اور ٹرانسپورٹر کو جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید 2 سال قید کی سزا ہوگی، پتنگ بنانا اور اس کی ٹرانسپورٹیشن بھی ناقابل ضمانت جرم قرار دیئے گئے۔
پتنگ باز بچے کو پہلی بار وارننگ، دوسری بار پکڑے جانے پر 50 ہزار جرمانہ ہوگا، تیسری دفعہ خلاف ورزی پر 1 لاکھ جرمانہ ہوگا، پتنگ باز بچہ جرمانہ ادا نہ کر سکے تو اس کے والدین یا سرپرست سے وصول کیا جائے گا، چوتھی خلاف ورزی پر بچے کو جوینائل جسٹس سسٹم ایکٹ 2018ء کے تحت سزا اور جیل جانا پڑے گا۔
انسانی جانوں کے تحفظ کیلئے خونی کھیل کی روک تھام کے اقدامات ضروری ہیں، سزاوٴں اور جرمانے میں کئی گنا اضافہ خونی کھیل کی حوصلہ شکنی کرے گا۔