کراچی: سابق چیف جسٹس ثاقب نثار لیفٹننٹ جنرل( ر ) فیض حمید سے تعلق اور 9 مئی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر برہم ہوگئے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں شریک ایک صحافی نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سے ٹیلی فون پر کی گئی گفتگو کی تفصیلات بیان کیں۔ صحافی نے کہا کہ فیض حمید سے جڑے معاملات میں جسٹس ثاقب نثار کے حوالے سے چھان بین میں اضافہ ہونے کے اشارے مل رہے ہیں اور ان کا نام فیض حمید سے منسلک انکوائریوں میں بھی لیا جارہا ہے۔
صحافی نے بتایا کہ تین روز قبل انہوں نے ان خبروں کے حوالے سے سابق چیف جسٹس کا موقف لینے کے لیے رابطہ کیا کہ انہوں نے نہ صرف ٹاپ سٹی کیس کو خارج کیا بلکہ مبینہ طور پر اس کیس سے منسلک تمام ریکارڈ کو بھی تباہ کردیا۔
صحافی کے سوال کے جواب میں ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے بطور جج اپنی فہم و دانش اور اس وقت دستیاب ریکارڈز کی مناسبت سے فیصلے کیے۔
جب صحافی نے فیض حمید اور 9 مئی سے ان کے تعلق کے حوالے سے سوال پوچھا تو سابق چیف جسٹس برہم ہوگئے اور جواب دیا کہ وہ ان معاملات کے لیے جواب دہ نہیں ہیں۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں صحافی نے مزید بتایا کہ اس کی معلومات کے مطابق ثاقب نثار کے خلاف اہم شواہد اکٹھے کر لیے گئے ہیں اور یہی شواہد ان کی لندن روانگی کی بنیاد بنے ہیں۔
اگرچہ سابق چیف جسٹس کا دعویٰ تھا کہ وہ معمول کے مطابق لندن آئے ہیں تاہم صحافی کا کہنا تھا کہ روانگی اسی دوران ہوئی ہے جب عمران خان کے بیانات میں گذشتہ تین ہفتے کے دوران تبدیلی آئی ہے۔
یاد رہے کہ آئی ایس آئی کے سابق ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل ( ر ) فیض حمید کو حال ہی میں فوج نے اپنی تحویل میں لیا ہے۔
رپورٹس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ فیض حمید کے خلاف کورٹ مارشل کی کارروائی کے سلسلے میں تین ریٹائرڈ افسران کو بھی فوج نے حراست میں لیا ہے۔