لکی مروت: جمعیت علمائے اسلام کے سربرہ مولانا فضل الرحمان نے صوبائی حکومت سمیت حکمران طبقے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اپنے وسائل پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں کریں گے، ہم نے اسکولوں اور کالجوں کا تحفظ کیا تھا لیکن یہ مدرسوں کا تحفظ نہیں کرسکتے۔
لکی مروت میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے وسائل پر قبضہ کسی صورت قبول نہیں، ہم اپنے بچوں کے وسائل پر کسی کو قابض ہونے نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ میرے حقوق پر کسی کو قابض ہونے کی اجازت نہیں، آج عالمی قوتیں میرے ملک کی مذہبی شناخت ختم کرنا چاہتی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آج چین اور سعودی عرب جیسا دوست ہم پر اعتبار نہیں کر رہا ہے، یہ بد اعتمادی کیوں پیدا ہوئی، ہندوستان کے قومی ذخائر آج 500 ارب ڈالر ہیں اور ہمارے پاس 10 ارب بھی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان کیوں ترقی کر رہا ہے، کیا کسی نے سوچا ہے، آج افغانستان کی کرنسی ہم سے بہتر کیوں ہے، آج ہم اپنا ملک بچا رہے ہیں، افغانستان آج ویران ہے مگر اس کے باوجود ہم سے آگے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے، میری معیشت بھی تباہ کر دی اور ملک کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ مدارس پر چڑھائی کیوں کی جاتی ہے، مدارس کی رجسٹریشن ترک کی ہوئی ہے اور کہہ رہے ہیں کہ وہاں سے دہشت گردی ہو رہی ہے، حیا کی چادر ہم سے نوچ لیتے ہو۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں تمام اقلیتیں محفوظ ہیں، جمعیت علمائے اسلام ان کی محافظ ہے۔
حکومتی اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اسکولوں اور کالجوں کو تحفظ دیا تھا، یہ لوگ مدرسوں کی حفاظت کیوں نہیں کر سکتے، ہم ان مدرسوں کی حفاظت کریں گے، تم مر جاؤ گے مگر ان دینی مدارس کو ختم نہیں کر سکتے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ملک میں تحریکیں چلائی ہیں، آئین میں ترامیم کی ہیں، ہم بلوچ کے وسائل کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم پختونوں کے وسائل کی ساتھ کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں قرارداد پیش کرتا ہوں، ہم امن چاہتے ہیں اور زبردستی چاہتے ہیں، ہم اپنی زمین کے وسائل کا حق چاہتے ہیں، وسائل پر عوام کے حقوق دینے ہوں گے۔