راولپنڈی:حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین مذاکرات بالآخر مشروط کامیاب ہوگئے ہیں فریقین کی جانب اے باضابطہ طور پر ایک معاہدہ پر دستخط بھی طے پایا گیا جبکہ امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا ہے کہ دھرنا ختم نہیں ہوا کل دھرنا موخر کر رہے ہیں کل اسی جگہ جلسہ ہوگا ہمارے معاہدے پر عملدرآمد نہیں ہوگا تو پھر دھرنے شروع ہو جائیں گے ۔
حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین معاہدہ میں طے پایا گیا ہے کہ فی یونٹ لاگت کم کرنا ہے تاکہ بچت براہ راست بجلی فی یونٹ کمی سے منسلک ہو جائے ۔
ایف پی سی سی آئی آڈیٹر جنرل کو بھی رپورٹ کرے گی معاہدہ میں ان ٹی او آرز پر بھی اتفاق کیا ہے کہ کسی بین الاقوامی یا قومی یا ماہر سے معلومات لی جائے گی جبکہ پاور سیکٹر کو مالی اور آپریشن سیکٹر میں اقدامات کی سفارش ہو گی۔
معاہدہ کے مطابق ایک موثر پاؤر مارکیٹ ڈیزائن کرنا ہو گی صلاحیت کی ادائیگیوں کو کم کرنے کیلئے اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا ۔
معاہدہ کے مطابق آئی پی پیز سیٹ آپ معاملات کا جائزہ لینا راستہ تجویز کرنا کمزوریوں کو چیک کرنا
ہوگا ۔
معاہدہ کے مطابق مفت پیرامیٹرز اور شرائط کا جائزہ لینا اور سرکلر ڈیٹ کا بھی جائزہ لیا جائے گا کمیٹی ایک ماہ میں وزیر اعظم کو اپنی سفارشات اور رپورٹ پیش کرے گی حکومت اور خاص طور پر ان وزراء نے جماعت اسلامی کے اس مطالبے سے اِتفاق کیا کہ وفاقی، صوبائی حکومتیں ملکر جاگیرداروں پر انکم ٹیکس کا نظام نافذ کرے گی تاکہ پاکستان آئی ایم ایف کے چنگل سے باہر نکلے ۔
اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ حکومت تاجروں پر ٹیکس کا نظام آسان بنائے گی معاہدہ میں یہ بھی طے کیا کہ تنخواہ دار طبقہ کو ٹیکس سے مستثنی کیا جائے گا۔
ٹیکس کی شرح گزشتہ مالی سال کے مطابق طے کیا جائے حکومت نے جماعت اسلامی کے اس مطالبے کو تسلیم کیا کہ بجلی کے بل ہر صورت کم کئے جائیں گے حکومت کی اپنی جگہ مجبوریاں ہیں اسے بھی دیکھا،آئندہ ڈیڑھ ماہ میں بجلی کی فی یونٹ قیمت کو کم کیا جائیگا،اس ضمن میں ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو حکومت اور امپورٹرز پر مبنی ہو گی۔
مطالبات کے نکات طے پا گئے حکومت اس پر عملدرآمد کرے گی مشترکہ کمیٹی اس سلسلے میں ملاقات کرکےعملدرآمد کا جائزہ لے گی اس سب پر محسن نقوی عطاء اللہ تارڑ اور ہماری کمیٹی کے بھی دستخط ہیں۔