اسلام آباد: سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے اختیارات کی منتقلی کے اجلاس کے دوران مشترکہ مفادات کونسل میں 15 نشستیں خالی ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
کمیٹی اجلاس کی صدارت چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر زرقہ سہروردی نے کی۔ مشترکہ مفادات کونسل حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔
ممبر کمیٹی نے بتایا کہ مشترکہ مفادات کونسل 1973 میں بنانے کا مقصد یہ تھا کہ بڑی آرگنائزیسشنز سی سی آئی چلائے گی، سی سی آئی بھی ایسے ہی ہے جیسے وفاقی کابینہ ہے اور سی سی آئی بھی جوابدہ ہے۔
چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ وفاقی حکومت اور سی سی آئی ذمہ دار ہیں آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ آپ سینیٹ کو جوابدہ ہیں لیکن سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو نہیں، آئین میں موجود ہے اس کو رد نہیں کیا جا سکتا، وزارت قانون کی پارلیمنٹ کے سامنے کیا حیثیت ہے۔
ممبر کمیٹی نے کہا کہ آپ ایگزیکٹو اتھارٹی ہیں اور آپ نے معاملات چلانے ہیں ہمیں دیکھنا ہوگا کہ آپ آئین کے مطابق کام کر رہے ہیں یا نہیں۔
کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ کل 38 ملازمین کی خدمات درکار ہیں اور ہمارے پاس 23 لوگ ہیں، جوائنٹ سیکریٹری کی ایک پوسٹ اور ڈپٹی سیکریٹری کی 2 نشستیں خالی ہیں، سیکشن افسر کی 1 اور سٹینو ٹائپسٹ کی 2 نشستیں خالی ہیں، مشترکہ مفادات کونسل میں آدھے لوگ ڈیپوٹیشن پر ہیں، 2 جوائنٹ سیکریٹریز میں سے ایک ڈیپوٹیشن پر ہے۔
کمیٹی چیئرپرسن نے ڈیپوٹیشن پر تعیناتی پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ کیا جو لوگ ڈیپوٹیشن پر آئے ہیں ان کو سی سی آئی کے کام کا علم ہے کیا؟ کام کرنے کا کسی کو شوق نہیں ہے اور پھر کہتے ہیں ملک ترقی کرے گا۔ سینیٹر ضمیر حسین گھمرو نے کہا کہ آپ کی تمام ذمہ داریاں وفاقی کابینہ نبھا رہی ہے۔
کمیٹی نے سی سی آئی سے متعلق وزارت قانون و انصاف کی رائے بھی طلب کر لی۔