راولپنڈی:نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ عوام کے حقوق اور مطالبات تسلیم نہیں کیے جارہے بلکہ ایم کیو ایم جیسی اتحادی جماعتوں کیساتھ مل کر چال بازیاں کررہے ہیں جسکو جماعت اسلامی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
راولپنڈی مین دھرنے کے مقام پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی و سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا کہ وزیراعظم عوامی مسائل پر منفی سیاست نہ کریں بلکہ 2013 سے 2023 میں بجلی کی پیداواری اداروں کو کی جانے والی ادائیگیاں کیسپٹی پیمنٹ کی مد میں زیادہ کی گئیں ٹرانسمشن سسٹم صرف 23 ہزار میگا واٹ تک لوڈ اٹھا سکتا ہے لیکن پیدواری صلاحیت 35 ہزار میگا واٹ تک بڑھا لی گئی، حکومتی پالیسیوں نے معاشی ڈھانچے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
لیاقت بلوچ کا کہناتھا کہ آج دھرنے کا دسواں دن ہے پوری آب و تاب سے عوامی حقوق کے لیے جدوجہد جاری ہے، امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کراچی میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دے رہے ہیں، وہیں سے قوم سے مخاطب ہوں گے ہمارا دھرنا قومی دھرنے و تحریک کی صورت اختیار کرگیا ہے پشاور سے جیولرز و تاجر برادری بھی آئی ہی شوشل میڈیا پر جماعت اسلامی کا حق دو دھرنا ٹاپ ٹرینڈ ہے۔
لیاقت بلوچ جس کہناتھا کہ پاکستان آہنی اور معاشی بحران سے دوچار ہے حکومت کی رٹ کہیں بھی نہیں ہے ہر طرف عدم استحکام ہے افراتفری ہے عوام مین انکا کوئی مقام نہیں،
آئین کو پامال کیا جارہا ہے ہم جدوجہد کررہے ہیں، گھروں میں بیٹھی مائیں بیٹیاں دھرنے کی کامیابی کی دعا کررہی ہیں، عوام کے دل کہ آواز ہے بجلی بل پیڑول کے نرخ حقیقی نہیں، تنخواہ داروں پر جو ٹیکسیوں میں اضافہ ہوا، لوگ پریشان ہیں صنعت تجارت اور برآمدات پر ٹیکس نے تاجر طبقے کو پریشان کر رکھا ہے غیر ترقیاتی اخراجات پر مخصوص طبقہ عیاشی کرتا ہے۔ مراعات یافتہ خود اپنی اصلاح کرلے یا عوام کے غیض و غصب کا شکار ہونے کے لیے تیار رے عوام آئی پی پیز پر نظر ثانی چاہتے ہیں فرانزک چاہتے ہیں۔
حکومتی وزرا اور حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتےہوئے کہا کہ مذاکرات ہماری خواہش نہ تھی، حکومت نے خود رابطہ کیا جماعت اسلامی نے مطالبات رکھے حکومتی کمیٹی کے پاس رد کرنے کا راستہ نہ تھا۔ وزیراعظم کا کام ہے کہ وہ عوامی حقوق کیلئے اقدام کریں اگر عوامی حقوق دے دیئے جائیں تو پاکستان مسائل سے نکل سکتا ہے۔
حکومت بلیک میل کرنا چاہتی ہے واپڈا کے تمام ملازمین کی ملازمت کا تحفظ کریں گے، آج ملک کے تمام چیمبر آفس کامرس فیڈریشن آئی پی پیز کے فرانزک کا مطالبہ کرتے ہیں، حکومت ان معاہدوں پر نظر ثانی کرے۔
آئی ایم ایف نے سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے کی بات کی ہےبجلی کا بل عوام کے ہیےادا کرنا مشکل ہےاور مزید مشکل ہوتا جارھا ہے آئی پی پیز پڑ آڈٹ رپورٹ جو آڈیٹر جنرل نے جاری کی وہ دھرنے مین جاری کررھے ہیں دنیا کے ہر معاہدے مین نظر ثانی کی گنجائش ہوتی ہے آئی پی پیز کا بوجھ عوام کے لیے پھندا بن گیا ہے چائنا کے ساتھ پاکستان کہ دوستی ہے چائنا ہمیشہ ریلیف دیتا ہے۔
کرسکے لیاقت بلوچ کا کہنا تھاکہ حکومتی کمیٹی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم سے بات کریں گے، ہم اگلے مرحلے کی جانب بڑھ چکے ہیں۔ کراچی کا دھرنا شروع کردیا گیا ہے لاہور پشاور اور کوئٹہ دھرنا دیں مری روڈ بیٹھنے کے لیے نہیں آئے، ایم کیو ایم بلیک میلنگ کی سیاست کرتی ہے ایم کیو ایم و ایسے دیگر اتحادیوں کے ساتھ بیٹھ کر حکومت نے خود اپنے لیے سبکی خریدی ہے۔
دوسری جانب مہنگی بجلی ہوشربا ٹیکسز اور مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کا لیاقت باغ چوک مری روڈ پر دھرنا مسلسل دسویں روز بھی جاری ہے۔
کراچی میں گونر ہاؤس کے سامنے بھی جماعت اسلامی نے دھرنا دینے کا اعلان کردیا ہے اور امیر جماعت اسلامی خود بھی کراچی پہنچ گئے ہیں، کراچی دھرنے سے براہ راست اور پنڈی ہے دھرنے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔