اسلام آباد: وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ آئی پی پیز سیاسی مسئلہ نہیں، آئی پی پیز کے معاملے پر بات چیت چل رہی ہے، اوور بلنگ کے معاملات کے حوالے سے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔کچھ لوگ اس معاملے کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں تاہم ان کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما مصطفی کمال کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور مصطفی کمال پر مشتمل ایم کیو ایم پاکستان کے وفد کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات ہوئی، ملاقات میں بجلی کے بلوں اور آئی پی پیز کے حوالے سے معاملات زیر غور آئے، متحدہ قومی موومنٹ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے اس معاملے پر آواز بلند کی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایم کیو ایم کا حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے میں مثبت کردار رہا ہے، بجلی کا معاملہ پوری قوم کا معاملہ ہے، 2013ء میں جب ہماری حکومت آئی تھی تو ہم نے 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، اس وقت پنجاب اور وفاق کی حکومتوں نے سستے ترین بجلی کے پلانٹس لگائے تھے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر کاربند ہیں، وزیراعظم نے ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کا اعلان کیا جس کے بعد قانون کے اندر اسٹیٹ اون انٹرپرائزز کے ایکٹ میں ترمیم کی گئی، اس ترمیم کے ذریعے ڈسکوز کی پرائیویٹائزیشن کا عمل شروع ہو چکا ہے، ڈسکوز کو سیاسی مداخلت سے پاک کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ڈسکوز میں پروفیشنلز اور اہل افراد کو لانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، ڈسکوز کی پرائیویٹائزیشن وقت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، 200 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی کے صارفین کو تین ماہ کے لئے 50 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی تھی، یہ رقم پی ایس ڈی پی کے بجٹ میں کٹوتی کر کے سبسڈی کی مد میں دی گئی تاکہ موسم گرما میں عوام کے بجلی کے بل کم آئیں۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اوور بلنگ کے معاملات کے حوالے سے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں، بجلی چوری کے حوالے سے بھی صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، نے بجلی کے بلوں کی ادائیگی کی آخری تاریخ میں 10 دن کی توسیع کی گئی ہے۔
عطا تارڑ نے کہا کہ آئی پی پیز سیاسی مسئلہ نہیں، آئی پی پیز کے معاملے پر بات چیت چل رہی ہے، ہر ایک چاہتا ہے کہ بجلی سستی ہو، معاشی اصلاحات کے ایجنڈے پر اس لئے کاربند تھے کہ فسکل اسپیس پیدا کیا جائے تاکہ بجلی سستی ہو، ایم کیو ایم کے اکابرین نے اس قومی نوعیت کے معاملے کو اجاگر کیا، حکومت کی تمام اتحادیوں کا مشترکہ فرض ہے کہ وہ اپنی رائے دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کچھ لوگ اس معاملے کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں تاہم ان کی کوشش کامیاب نہیں ہوگی۔