اسلام آباد: پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن کو دہشت گردی کے مقدمے میں بھی گرفتار کرلیا گیا، اے ٹی سی نے انہیں دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا۔
تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن کو ایک اور مقدمے میں گرفتار کرلیا گیا جس میں ان پر دہشت گردی کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق احمد جنجوعہ کے بیان پر رؤف حسن کی گرفتاری عمل میں لائی گئی۔
بعد ازاں سی ٹی ڈی نے انہیں انسداد دہشت گری کی عدالت اسلام آباد میں پیش کردیا جہاں سماعت انسداد دہشت گری عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کی۔ رؤف حسن کی جانب سے وکیل علی بخاری عدالت میں پیش ہوئے۔ سی ٹی ڈی نے رؤف حسن کے 5 دن کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کردی۔
رؤف حسن روسٹرم پر آئے تو جج نے پوچھا آپ کا کل میڈیکل ہوگیا تھا؟ اس پر انہوں ںے کہا جی ہوگیا تھا! مجھے میڈیکل ایشو کے باوجود جیل شفٹ کردیا گیا۔
ملزم کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ رؤف حسن کو گزشتہ روز ایف آئی اے کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا، ہمیں یہ کلیئرنس نہیں ہورہی کہ سی ٹی ڈی نے گرفتار کب کیا؟
پراسکیوٹر نے کہا کہ رؤف حسن کو شامل تفتیش کل کرلیا گیا تھا مگر گرفتاری آج کی گئی۔
جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ 30 جولائی کی ضمنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ رؤف حسن کو کچہری کے احاطہ سے ہی تفتیش میں شامل کرلیا گیا۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ کل ہی گرفتاری ڈال دی گئی تھی، رؤف حسن گزشتہ 8 دن سے ایف آئی اے کی کسٹڈی میں ہیں، دہشت گردی کی ایف آئی آر میں رؤف حسن نامزد نہیں ہیں، نامزد ملزم کے بیان پر گرفتار کیا گیا ہے، الزام لگایا گیا کہ احمد وقاص جنجوعہ کو دہشت پھیلانے کے لیے 3 لاکھ روپے دیے ہیں پیسے ریکور کرنے کے لیے تو جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے 32 بندوں کے موبائل واپس کرائے تھے، رؤف حسن کے موبائل فون، لیپ ٹاپ سب ایف آئی اے کے پاس ہیں، اسی بنیاد پر جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا۔
عدالت نے سی ٹی ڈی سے پوچھا کہ کن وجوہات کی بنا پر آپ جسمانی ریمانڈ چاہتے ہیں؟ اس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ ان ناموں کی تفتیشں کرنی ہے جنہوں نے بارودی مواد دیے، ان ناموں کا معلوم کرنے کے بعد ان بندوں کو پکڑنا ہے۔
بعدازاں عدالت نے رؤف حسن کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر سی ٹی ڈے کے حوالے کردیا۔