اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے خلاف توہین الیکشن کمیشن کا جیل ٹرائل کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ٹھوس جواز کے بغیر جیل ٹرائل آئین سے متصادم ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جسٹس سمن رفعت امتیاز نے 27 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ فیئر ٹرائل کا حق کا تقاضا ہے کہ درخواست گزار کے خلاف مقدمے کی سماعت اوپن کورٹ میں ہو۔
فیصلے میں کہا گیا کہ جیل ٹرائل کے احکامات درخواست گزار کو اس کے بنیادی حقوق سے محروم کر دیتے ہیں، بغیر کسی ٹھوس جواز کے جیل ٹرائل کا انعقاد آئین سے متصادم ہےْ۔
عدالت عالیہ نے اسی بنیاد پر الیکشن کمیشن کے جیل ٹرائل کے احکامات اور نوٹیفکیشنز کالعدم قرار دیے اور کہا کہ جیل میں ہونے والی توہین الیکشن کمیشن کی کارروائی اوپن کورٹ نہ ہونے کی بنا پر فیئر ٹرائل کے برخلاف ہے۔
جسٹس ثمن رفعت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جیل میں توہین الیکشن کمیشن کی ہونے والی کارروائی فیئر ٹرائل کے برخلاف ہونے پر غیر مؤثر قرار دی جاتی ہے اور فواد چوہدری کی توہین الیکشن کمیشن کے جیل ٹرائل کے خلاف درخواستیں منظور کی جاتی ہیں۔