لاہور: رائٹر اور ڈرامہ نگار خلیل الرحمن قمر کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر نے دھوپ میں نکلنے سے منع کیا ہے اس لیے خاتون سے رات کو ملنے گیا۔
خلیل الرحمن قمر نے لاہور میں ڈی آئی جی آپریشنز کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ انہیں ڈاکٹر نے 5 سال سے دھوپ میں نکلنے سے منع کر رکھا ہے یہی وجہ ہے کہ خاتون سےرات کو ملنے گیا۔ میں نے میسج کرکے کسی سے کوئی زبردستی کی کوشش نہیں کی۔ مجھے علم نہیں تھا کہ وہ گھر پر اکیلی ہے۔
خلیل الرحمن قمرنے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم رات کو ملاقاتیں کرتے ہیں اور اس میں جنس کی تفریق نہیں کی جاتی کہ یہ خاتون ہے یا مرد ہے۔ میں دسیوں بار آدھی رات کو مردوں سے ملا ہوں تو کیا یہ تنظیم سازی تھی؟ میں 4 بج کر 40 منٹ پر صبح صادق کے وقت خاتون سے ملا تھا۔ میں 27 سال سے دیکھ رہا ہوں کہ ہمارے شوبز میں جو لڑکیاں ہیں وہ کس طرح کے لباس پہنتی ہیں اور کس طرح کی گفتگو کرتی ہیں۔میرے لیے کچھ نیا نہیں ہے۔
خلیل الرحمان قمر کے اغواء میں ملوث 12 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا۔ گرفتار ملزمان میں آمنہ عروج، ممنون حیدر، ذیشان قیوم، جاوید اقبال، تنویر احمد، فلک شیر، قیصرعباس، رشید احمد، میاں خان، بابرعلی، شمائل بی بی اور مریم شہزادی شامل ہیں۔
آمنہ نامی خاتون نے خلیل الرحمان قمر کو فون کرکے اپنے گھر بلایا تھا کہ وہ ڈرامہ بنانا چاہتی ہیں اور جب وہ خاتون کے گھر پہنچے تو مسلح افراد نے واردات کی اور اُنہیں اغواء کرلیا۔ خلیل الرحمان قمر نے اغوا کاروں کو بھاری رقم دی جس کے بعد اُنہیں چھوڑ دیا گیا۔ سندر پولیس نے واقعے کا مقدمہ خلیل الرحمان کے بیان پر درج کرلیا جس میں کہا گیا کہ ملزمان خلیل الرحمان قمر پر تشدد کرتے رہے اور اُنہیں مختلف جگہوں پر گھوماتے رہے۔ خلیل الرحمان نے کہا کہ ملزمان نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیتے ہوئے رشتے داروں سے پیسے منگوانے کا کہا۔
ایف آئی آر کے مطابق ملزمان نے خلیل الرحمان قمر سے موبائل، گھڑی، نقدی چھینی اور اے ٹی ایم کارڈ سے اڑھائی لاکھ روپے بھی ٹرانسفر کیے۔ ڈرامہ نگار کا ایف آئی آر میں مزید کہنا تھا کہ ملزمان آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر ویران جگہ پر چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔