اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ سیاسی حکومت کی ناکامی ہے، انہوں نے بطور وزیر خزانہ میڈیا سے گفتگو کی وہ پریس کانفرنس سے پہلے وزیراعظم ہاؤس سے بے نامی اکاؤنٹس کے بارے میں پوچھ لیتے
اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ پولیس کی آج کی ریڈ ہمارے ممبران اسمبلی کے بیان حلفی ہتھیانے کا بہانہ تھا، ہماری ایجنسیز سے برداشت نہیں ہو رہا کہ پی ٹی آئی کو یہ نشستیں کیوں دی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی تحریک انصاف کہتے ہیں قانون کی پاسداری سے ملک ترقی کرتا ہے، پی ٹی آئی حکومت ختم ہوئی اس وقت معیشت کی گروتھ چھ فیصد تھی، پی ڈی ایم حکومت میں معیشت کی گروتھ منفی میں چلی گئی تھی۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے ممبران اسمبلی ہر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیسز چل رہے ہیں، پاکستان کی عوام نے تحریک انصاف کو کامیاب کروایا۔
انہوں نے کہا کہ محسن نقوی کے دور میں پنجاب میں گندم امپورٹ کی گئی، گندم کا سیزن آنے ہر ہمارے کسانوں سے گندم نہیں خریدی گئی، انوارلحق کاکڑ اور حنیف عباسی کی بھی گندم ایشو پر لڑائی ہوئی جبکہ اب بھی سگریٹ ، ڈیزل اور دیگر اشیا کی اسمگلنگ ہو رہی ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل نے سوال اٹھایا کہ بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا کے بارڈر پر اسممگلنگ کون کروا رہا ہے؟ کیا بارڈر پر پٹواری ہیں جو اسمگلنگ کروا رہے ہیں، اس کے لیے تو ہمارے پاس وسائل ہی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر کو بتانا چاہتا ہو آرٹیکل 7 کے تحت ریاست کا احترام کریں، تمام ادارے بشمول فوج ارٹیکل 7 کے تحت ریاست کے ماتحت ہوتے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس سیاسی حکومت کی ناکامی ہے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے عراق، لیبیا اور شام کی مثالیں دیں کہ وہاں حالات خراب ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بطور فوج کے ترجمان نے بلکہ فنانس منسٹر کے طور پر پریس کانفرنس کی، وہ پریس کانفرنس سے پہلے وزیراعظم ہاؤس سے بے نامی اکاؤنٹس کے بارے میں پوچھ لیتے، جس کے لیے ’ایان علی منی لانڈرنگ کرتی تھی اور اس میں نام آصف زرداری کا آتا تھا‘۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کے سمدھی صابر مٹھو کی اربوں کی پراپرٹی کہاں سے آگئی ؟ منشیات کی سمگلنگ پاکستان میں عروج پر ہے یہ کون لوگ کر رہے ہیں انہیں سامنے لایا جائے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ مراد سعید چھپا ہوا ہے کیونکہ اس نے دہشت گردی کرنے والوں کو نشاندہی کی تھی، جو لوگ کمیونٹی کوتاہیوں کی نشاندہی کرتے ہیں، ڈی جی کہتے ہیں کہ حکومت نے امپورٹس روکی تو اسمگلنگ میں اضافہ ہوا، اسمگلنگ کے تحت مہنگی گاڑیاں اور دیگر چیزیں لائی گئیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نیکٹا 2008 میں بنا تھا جس پر مختلف رپورٹ آتی رہی جبکہ پی ٹی آئی حکومت کے دور میں دہشت گردی کم ہوئی تھی، ہائبرڈ نظام اس ملک میں مزید نہیں چل سکتی، وزیر اعلیٰ علی امین کہتے ہیں جو ریاست کا لبادہ اوڑھ کر چھپتے ہیں ان کو کھل کر سامنے آنا چاہیے۔