اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری نے کراچی میں شہری سیلاب کی روک تھام کیلئے جامع منصوبہ جلد تیار کرنے کی ہدایت کردی۔
صدر آصف علی زرداری کی زیرِ صدارت کراچی کو شہری سیلاب سے بچانے سے متعلق اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب، ایڈجوٹنٹ جنرل لیفٹیننٹ جنرل محمد عاصم ملک، وزیر بلدیات سندھ سعید غنی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ کراچی میں شہری سیلاب روکنے کیلئے جامع منصوبہ ترجیحی بنیادوں پر تیار کرنا ہوگا، کراچی کو شہری سیلاب سے بچانے کیلئے حکومت سندھ پائیدار اور طویل مدتی حکمت عملی اپنائے۔ عالمی معیار کے مطابق سیوریج اور سیلابی پانی کے موثر انتظام کا نظام اپنانا ہوگا، کراچی میں زیرِ زمین سرنگوں کے ذریعے سیلاب پر قابو پانے کی فزیبلٹی اسٹڈی تین ماہ میں مکمل کی جائے۔
صدر مملکت نے کہا کہ کراچی اور اس کے ساحلی علاقوں کو صاف ستھرا بنانے، دنیا کے دیگر میٹروپولیٹن شہروں کے برابر لانے کی ضرورت ہے، سرنگوں کے مجوزہ منصوبے کے نمایاں ماحولیاتی اثرات ہوں گے۔ حکومت سندھ بین الاقوامی ڈونرز سے سرنگوں کے مجوزہ منصوبے کیلئے ماحولیاتی فنانسنگ حاصل کرنے پر غور کرے۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ آلودہ پانی صاف کرنے کے نظام کی تعمیر سے بلوچستان کو بھی زراعت کیلئے پانی میسر ہوگا، صاف پانی کے نظام کی تعمیر سے ماہی گیری کے شعبے کو بھی فروغ حاصل ہوگا، حیدرآباد شہر کو بھی شہری سیلاب اور سیوریج کے مسائل کا سامنا ہے ، ترجیحاً حل کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں صدر مملکت کو عالمی آبی اور سیوریج مینجمنٹ ماہرین کی طرف سے جامع بریفنگ دی گئی جس میں ماہرین نے کراچی میں شہری سیلاب اور سیوریج کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مختلف تجاویز دیں، ماہرین نے واشنگٹن ، لندن اور سنگاپور کے زیرِ زمین سرنگوں کے سیوریج نظام پر بھی روشنی ڈالی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ کراچی کے ہائی فلڈ زونز میں موجودہ سڑکوں کے نیچے چھوٹی اور بڑی سیوریج سرنگوں کا جال بچھایا جا سکتا ہے، جدید ٹیکنالوجی پر مبنی زیر ِزمین سرنگوں سے عوام، ٹریفک اور زمین کی ملکیت کے حوالے سے پریشانی نہیں ہوگی، کراچی میں تقریباً 450 ملین گیلن یومیہ سیوریج پیدا ہوتا ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ سیوریج اور بارش کا پانی چھوٹے اور بڑے کھلے نالوں میں جمع ہوتا ہے، سیوریج اور سیلابی پانی بغیر ٹریٹمنٹ سمندر میں چھوڑنے سے سمندری ماحولیاتی نظام آلودہ ہوتا ہے، کراچی کے نالوں کے موجودہ نیٹ ورک کی صلاحیت محدود ہے، نالوں کا موجودہ جال عام حالات میں تقریباً 50 فیصد بارش کے پانی کو جذب کرتا ہے، کراچی کے سسٹم کی جانب سے اضافی پانی جذب نہ ہونے سے شہری سیلاب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔